Maktaba Wahhabi

270 - 523
ذیل کے پیرائے میں مصنف اسی کو بیان کررہے ہیں۔ 59۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وکل شيئٍ مما أوجب اللّٰه علیہ الفنا یفني، إلا الجنۃ والنار، والعرش والکرسي، واللوح والقلم والصور۔ لیس یفني شيئٌ من ہذا أبداً، ثم یبعث اللّٰه علی ما ماتوا علیہ یوم القیامۃ، فیحاسبہم بماشاء، فریق في الجنۃ و فریق في السعیر۔ ویقول لسائر الخلق [ممن لم یخلق للبقائ] کونوا تراباً۔)) ’’ہر چیز جس پر اللہ تعالیٰ نے فنا ہونا لکھ دیا ہے وہ فنا ہو کر رہے گی، سوائے جنت اور جہنم، عرش اور کرسی، لوح و قلم اور صور کے، ان میں سے کوئی چیز کبھی بھی فنا نہیں ہوگی۔‘‘پھر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کو اس حالت پر اٹھائے گا جس پر اس کی موت آئی ہو۔پھر جس طرح چاہے گا ان کا محاسبہ کرے گا، ایک گروہ جنت میں جائے گا اور ایک فریق جہنم میں جائے گا۔اور باقی تمام مخلوق جو ہمیشہ نہ رہنے کے لیے پیدا ہوئی ہیں، سے کہا جائے گا، ’’مٹی ہوجاؤ۔‘‘(اور وہ مٹی ہوجائیں گی)۔ پیرائے کے مسائل شرح، …اس پیرائے میں کئی ایک مسائل ہیں،ان میں سے، 1۔ مذکورہ مخلوقات کے علاوہ باقی مخلوقات کے فنا ہونے کا مسئلہ(آگے تفصیل آرہی ہے)۔ 2۔ بعث کا مسئلہ، روز قیامت لوگوں کو ان کی قبروں سے اٹھایا جائے گا، ارشاد الٰہی ہے، ﴿ثُمَّ إِنَّکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ لَمَیِّتُونَ ٭ ثُمَّ إِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تُبْعَثُون﴾(المؤمنون،15، 16) ’’پھر اس(سب) کے بعد تم کو مرنا ضرور ہے۔پھر قیامت کے دن بے شک اٹھائے جاؤ گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ انسان کو انہی اعمال پر قیامت والے دن اٹھائے گا جن اعمال پر ان کی موت واقع ہوئی ہوگی۔ مثال کے طور پر وہ حدیث جس میں حاجی یا عمرہ کرتے ہوئے مرنے والے کے متعلق ہے کہ وہ اپنے احرام میں ہی اٹھایا جائے گا، اورایسے ہی شہیدبھی۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے، ((یبعث کل عبد علی ما مات علیہ))[1] ’’ ہر انسان کو اسی عمل پر اٹھایا جائے گا جس پر اس کی موت واقع ہوئی ہو۔‘‘ 3۔ حساب کا مسئلہ، یعنی جیسے بھی اللہ تعالیٰ چاہیں گے ان سے حساب لیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،
Flag Counter