Maktaba Wahhabi

273 - 523
جہنم سے یہ لوگ بہت سے اسباب کی وجہ سے نکالے جائیں گے، ان میں، 1۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت، وہ جسے چاہے اپنی رحمت سے جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دے۔ یہ آخرمیں ہوگا۔ 2۔ شفاعت، جن کے لیے اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دیں گے۔ ان میں سب سے پہلی اور بڑی شفاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اپنی امت کے اہل کبائر کے متعلق ہوگی۔ پھراس کے بعد دوسری شفاعتیں ہونگی۔یہ لوگ اجمالی طور پر اہل جنت میں شمار ہوں گے۔ لیکن تفصیل یہ ہے کہ ان لوگوں کو گناہوں پر-جب اللہ تعالیٰ چاہیں گے-عذاب ہوگا، پھر انہیں جنت کی طرف نکالا جائے گا۔ 6۔ مخلوقات کے فنا ہونے کا مسئلہ، یعنی یہ غیر مکلف مخلوق-یعنی جن و انس کے علاوہ باقی مخلوق-سے کہا جائے گا کہ مٹی ہوجاؤ، اوروہ مٹی ہو جائیں گے۔ جنات او رانسانوں کے علاوہ وہ مخلوقات بھی فنا نہیں ہوں گی جو جنت یا جہنم کے اندر ہیں، جن کے پیدا کرنے میں یہ حکمت بھی پوشیدہ ہے کہ وہ اللہ کے حکم سے باقی رہیں اور جن مخلوقات کو اللہ تعالیٰ نے دیگر امور کے لیے پیدا کیا ہے، مثلًا، ملائکہ، ان کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، اور ایسے ہی جنت کے خادم اورحوریں و غلام وغیرہ، یہ ایک دیگر مخلوق ہیں۔ مٹی ہوجانے کایہ حکم دنیا میں پیدا کی گئی ان مخلوقات کے لیے ہوگا جو مکلف نہیں ہیں اور یہ مرحلہ بھی ان مخلوقات کے آپس میں قصاص کے بعد ہوگا۔اس وقت جب کافر لوگ اپنے بد اعمال کو دیکھیں گے تو حسرت سے تمنا سے کریں گے کہ اے کاش وہ بھی مٹی ہوجاتے، مگر ایسا ہوگا نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ﴿یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْئُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰہُ وَیَقُوْلُ الْکٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا﴾(النباء،40) ’’ جس دن(ہر) آدمی(آدمی)مومن ہویا کافر) جوعمل اس نے آگے بھیجے ان کو دیکھے گا اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوتا(یا مٹی ہوجاتا)۔‘‘ لوگوں کے جنت اور جہنم میں چلے جانے کے بعد، جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے فنا کرنا ہوگا ان سے کہا جائے گا مٹی ہوجاؤ، اور وہ مٹی ہوجائیں گی۔ سوائے اللہ تعالیٰ کے عرش، کرسی، لوح محفوظ، قلم، جنت او رجہنم کے۔ قیامت کے دن بدلہ 60۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بالقصاص یوم القیامۃ بین الخلق کلہم، بنی آدم والسباع، والہوام، حتی للذرۃ من الذرۃ، حتی یأخذ اللّٰه [عزوجل ]، لبعضہم من بعض، لأہل الجنۃ من أہل النار، وأہل النار من أہل الجنۃ، وأہل الجنۃ بعضہم من بعض، وأہل النار بعضہم من بعض۔))
Flag Counter