Maktaba Wahhabi

278 - 523
چیزوں کی تقدیرں مقرر کیں، اور ان کے بارے میں ازل سے ہی فیصلے کر لیے۔ اس دنیا میں جو کچھ رونما ہوچکا، اور جو کچھ ہونے والا ہے، اس سب کا اللہ تعالیٰ کے علم میں پہلے سے فیصلہ ہوچکا ہے بس اس کا ظہور ہونا باقی ہے۔ حدیث میں آتا ہے، ((أول ما خلق اللّٰه القلم، فقال لہ، أکتب، قال ما أکتب ؟ قال، اکتب ماکان وما ھو کائن إلی الأبد۔))(ترمذی، 2155صحیح) ’’اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا لکھ، اس نے کہا، کیا لکھوں ؟ فرمایا، ’’ جو کچھ تھا، اور جو کچھ ابد تک ہونے و الا ہے،(سب لکھ دے)۔‘‘ قلم نے وہ سب کچھ لکھ دیا جس کا اسے حکم ملا تھا، جو کچھ لوح ِمحفوظ میں لکھا ہے وہ ہوکر رہے گا، جو کسی کو مل گیا وہ ٹلنے والا نہیں تھا، اورجو ٹل گیاوہ ملنے والا نہیں تھا، قلم اٹھا لیے گئے ہیں، اور صحیفے خشک ہوچکے ہیں۔ یہی وہ تقدیر ہے جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اس کے بارے میں مصنف رحمہ اللہ درج ذیل کے پیرائے میں بیان کررہے ہیں، 62۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والرضی بقضاء اللّٰه۔)) ’’اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی رہنا۔‘‘ شرح، … حدیث جبریل میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کی تعریف یوں کی ہے، ((أن تؤمن باللّٰه وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الآخر وأن تؤمن بالقدر خیرہ وشرہ))(مسلم) ’’یہ کہ تم اللہ تعالیٰ پر، اور اس کے ملائکہ پر ایمان لاؤ، اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر،اورآخرت کے دن پر، اور یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لاؤ۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ، اس بات کا اعتقاد رکھنا کہ اللہ تعالیٰ نے ازل میں کچھ چیزوں کا فیصلہ کردیا ہے، اور انہیں لوح ِ محفوظ میں لکھ دیا ہے، اور پھر انہیں اپنی مرضی اور ارادہ سے پیدا کیا او رعدم سے وجود میں لایا۔ تقدیر پر ایمان کے مراتب اہل سنت و الجماعت کے ہاں تقدیر کے چار مراتب ہیں ان تمام پر ایمان رکھنا واجب ہے، 1۔ علم، تقدیر پر ایمان کا پہلا مرتبہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جان رکھا تھا، جو کچھ تھا، اور جو کچھ ہوا، اور جو کچھ قیامت تک ہوگا، اس سب کا اللہ تعالیٰ کو تفصیلی علم ہے۔اور بندہ اس بات کا اقرار کرے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے،اس نے چھوٹی بڑی تما م چیزوں کی تقدیر لوح محفوظ میں لکھ دی ہے۔اس کی منشا
Flag Counter