Maktaba Wahhabi

292 - 523
سے کیا مراد ہو سکتی ہے، کیا آپ تمام لوگوں کا سلام سنتے اور اس کا جواب دیتے ہیں، یا ملائکہ کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ سلام پہنچایا جاتا ہے ؟ اس میں راجح-واللہ اعلم-یہ ہے کہ سلام ملائکہ کے ذریعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ((إن للّٰہ ملائکۃ سیاحین في الأرض یبلِّغوني عن أمتي السلام))[1] ’’بیشک اللہ تعالیٰ کے لیے فرشتے ہیں جو زمین میں چکر لگاتے ہیں، وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘ اس صورت میں ان مطلق احادیث کو جن میں سلام سننے کا آیا ہے، ملائکہ کے ذریعہ سلام پہنچائے جانے والی احادیث سے مقید کیا جائے گا۔رہے باقی عام مردے تو وہ قبروں کے پاس سے سلام کرنے پر سنتے ہیں، دور سے نہیں۔ واللہ اعلم بیماری پر اجر 66۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن الرجل إذا مرض یأجرہ اللّٰه علی مرضہ۔))[2] ’’اس بات پر ایمان کہ انسان جب بیمار ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے اس بیماری پر اجر سے نوازتے ہیں۔‘‘ شرح، …مؤمن کے لیے اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضل اور اس کی رحمتیں ہیں اورمؤمن کا اجر کسی بھی صورت میں ضائع نہیں ہوتا۔ بعض مصائب مؤمنین پر اس لیے آتے ہیں تاکہ انہیں اس بھٹی میں ڈال کر پاک کیا جائے، اور ان کی نیکیاں بڑھائی جائیں۔اس لیے کہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت میں ایسا مقام لکھ دیا ہو جس تک پہنچنے کے لیے اس کی نیکیاں کافی نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ اس طرح کی امراض میں مبتلا کرکے اس کی نیکیوں میں اضافہ کردے، تاکہ وہ اپنی منزل کو پاسکے۔یہی وجہ ہے کہ مؤمن کی صفت صابروشاکرہے۔ اس پر اگر مصیبت آئے تو صبر کرتا ہے،یہ اس کے لیے باعث اجر ہے، اور خوشی ملے تو شکر کرتا ہے یہ اس کے لیے باعث ِ اجر ہے۔ ہر حال میں اس کے لیے خیر ہی خیر ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عجباً لأمر المؤمن، إن أمرہ کلہ خیرٌ، لیس ذاک لأحد إلا للمؤمن، إن أصابتہ
Flag Counter