Maktaba Wahhabi

338 - 523
مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیدار کا مسئلہ دین کے اہم اصولوں میں شمار ہوتا ہے۔ مگر مصنف رحمہ اللہ کی ذکر کردہ تفصیل کے بارے میں کوئی صحیح نص ثابت نہیں ہے۔یعنی پہلے اندھے اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے، اور بعد میں فلاں…۔‘‘اس بارے میں تابعین کرام سے جو آثار منقول ہیں وہ ضعیف ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے دیدار پر ایمان رکھنا واجب ہے، اور اس کا انکار کفر ہے۔ نہ کی اس تفصیل کا جو مصنف رحمہ اللہ نے بیان کی ہے۔ جس کی تفصیل پہلے ذکر کی جا چکی ہے۔ زندیقیت کہاں سے آئی ؟ 84۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم-رحمک اللّٰه-: أنہ ما کانت زندقۃ قط، ولا کفر، ولا شک، ولا بدعۃ، ولا ضلالۃ، ولا حیرۃ في الدین، إلامن الکلام، وأصحاب [الکلامِ، والجدالِ، والمرائِ ] والخصومۃ۔ والعجب کیف یجتريء الرجل علی المراء و الخوصومۃ، والجدال، واللّٰه تعالیٰ یقول:﴿ مَا یُجَادِلُ فِیْ آیَاتِ اللّٰہِ إِلَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوا ﴾۔ فعلیک بالتسلیم، والرضی بالآثار و أہل الآثار۔والکف والسکوت۔)) ’’اور جان لیجیے-اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائیں-! بیشک زندیقیت بالکل ہی نہ تھی اور نہ ہی کفر اور شک تھے اور نہ ہی بدعت اور گمراہی، اور نہ ہی دین میں حیرت کی کوئی بات تھی۔ مگر یہ ساری باتیں علم کلام اور متکلمین [اصحاب الکلام و جدال اور شک کرنے والے لوگوں اور]، ناحق جھگڑا کرنے والوں[شیخی خوروں اور خودپسندوں] کے ذریعہ ہی آئیں۔(تعجب اس بات پر ہے کہ) کوئی انسان جدال و جھگڑے اور شک و خصومت پر کیسے جرأت کرتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مَا یُجَادِلُ فِیْ آیَاتِ اللّٰہِ إِلَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوا﴾(الغافر: 4) ’’اللہ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔‘‘ آپ پر اس کا ماننا اور حدیث اور محدثین پر راضی رہنا، [ اور باتیں بنانے اور جھگڑا کرنے سے] رک جانا اور خاموش رہنا واجب ہے۔ شرح: … مذکورہ پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ تعالیٰ ایک اہم اصول ذکر کررہے ہیں۔ وہ اصول یہ ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نصوص سلف صالحین کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے خواہ مخواہ کی بحث و تمحیص، مناظرہ اور حجت بازی، اور جدل و خصومت کو تر ک کردینا چاہیے۔ اس لیے کہ یہ امور نہ صرف گمراہی کا سبب بنتے ہیں، بلکہ ان سے انسان کے سامنے ہدایت کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔اور اس کے دل پر مہر لگ جاتی ہے، جس کی وجہ
Flag Counter