Maktaba Wahhabi

342 - 523
میں داخل نہیں ہوسکتی۔اس انسان سے ہدایت کی توفیق سلب ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ان تمام امورکویکجا ایک آیت میں بیان کیا ہے، فرمایا: ﴿وَلَقَدْ جَائَ کُمْ یُوسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَکٍّ مِّمَّا جَائَ کُم بِہِ حَتَّی إِذَا ہَلَکَ قُلْتُمْ لَن یَبْعَثَ اللّٰہُ مِن بَعْدِہِ رَسُولًا کَذَلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌo الَّذِیْنَ یُجَادِلُونَ فِیْ آیَاتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطَانٍ أَتَاہُمْ کَبُرَ مَقْتاً عِندَ اللّٰہِ وَعِندَ الَّذِیْنَ آمَنُوا کَذَلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلَی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍo﴾(الغافر: 34۔35) ’’ اور اس سے پہلے حضرت یوسف علیہ السلام تمہارے پاس کھلے دلائل لے کر آئے، مگر تم پھر بھی ان کی لائی ہوئی دلیل میں شک وشبہ ہی کرتے رہے، یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہوگئی توکہنے لگے: ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو نہیں بھیجے گا، ایسے ہی اللہ گمراہ کرتا ہے جو حد سے بڑھ جانے والا اور شک وشبہ کرنے والا ہو۔ وہ لوگ جو بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں، اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی بیزاری کی چیز ہے، اللہ تعالیٰ ایسے ہی ہر ایک مغرور سرکش کے دل پر مہر کر دیتا ہے۔‘‘ مخلوق کو عذاب کی کیفیت 85۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن اللّٰه تبارک و تعالی یعذب الخلق في النار، في الأغلال،والأنکال والسلاسل، والنار في أجوافہم، وفوقہم وتحتہم، وذلک أن الجہمیۃ[منہم ہشام الفوطي] قال:’’[إنّما ]یعذب [اللّٰه ] عند النار: ردَّ علی اللّٰه و رسولہ۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو آگ سے عذاب دے گا، اوروہ بیڑیوں، عذاب دینے کے آلات، زنجیروں اور قیدوں میں جکڑے ہوں گے اور آگ ان کے پیٹوں میں داخل ہوگی، اور ان کے اوپر اور نیچے بھی آگ ہوگی۔ یہ اس وجہ سے [بیان کیا جارہا ہے] کہ بیشک فرقہ جہمیہ-ان ہی میں سے ہشام الفوطی [1] بھی ہے-نے کہا ہے: ’’ کہ اللہ تعالیٰ آگ کے قریب کرکے عذاب دیگا۔ اس طرح انہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کیا ہے۔‘‘ شرح: … کسی کو عذاب دینا یا رحم کرکے معاف کردینا،اور عذاب کی صورت میں اس کی حقیقی کیفیت غیبی امور
Flag Counter