Maktaba Wahhabi

349 - 523
کے فرمان کے مطابق، اگرکسی نے اس زکواۃ کو تقسیم کردیا تو بھی جائز ہے، اور اگر حاکم کو دیدیا(تاکہ وہ تقسیم کر) تو بھی جائز ہے۔اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ شرح: …ان دو پیرائے میں شیخ رحمہ اللہ نے دین کے کچھ فرائض اور اسلام کے احکام بیان کیے ہیں اور انہیں عقیدہ میں سے شمار کیااس لیے کہ ارکان اسلام عقیدہ کا جزء ہیں۔ جسے بعض لوگ صحیح طور پر نہیں سمجھ سکے، اور انہوں نے صرف ارکان ایمان کو ہی عقیدہ سمجھا ہے، جو کہ غلط ہے۔بیشک ارکان اسلام بھی عقیدہ میں اول درجہ میں شامل ہیں۔اور ان کا اعتقاد رکھے بغیر ان پر عمل ممکن نہیں ہے۔ گزشتہ پیرائے میں پانچ نمازوں کے بیان کرنے کا مقصد رافضہ اور باطنیہ پر رد کرنا تھا، جو کہتے ہیں کہ نمازیں تین ہیں،اور ایسے ہی بعض ان جھوٹے صوفیوں پر رد کرنا تھا جواپنی طرف سے نمازیں زیادہ کرتے ہیں اوراس پیرائے میں زکواۃ کا بیان آرہا ہے۔ جن اموال میں زکواۃ فرض ہے، ان کے مذکورہ اصناف یہ ہیں: اول:… نقدی،یعنی سونا اورچاندی یا جو چیز ان کے قائم مقام ہو،جیسے کہ آج کل نوٹ اورسکے ہیں۔ دوم: …(گھریلو پالتو) چوپائے، جیسے: اونٹ، گائے، بکری وغیرہ۔ سوم: …زمین سے اگنے والی چیزیں، جیسے: پھل اور غلہ جات و غیرہ۔ چہارم:… تجارتی اموال۔ بعض علماء کے ہاں انہیں قیاس بھی کیا جاسکتا ہے۔اس سے مقصود ان لوگوں پر بھی رد کرنا ہے جو فرضیت زکواۃ کے منکر ہیں، یا وہ سمجھتے ہیں کہ اب کسی حکمران کاحق نہیں کہ وہ ان سے زکواۃ وصول کرے۔ حالانکہ مسلمان حاکم جب بھی شرعی تقاضوں کے مطابق زکواۃطلب کرے تو اس کا(بیت المال میں) ادا کرنا واجب ہوجاتاہے۔ اور زکوۃ کا اگر انسان خود اپنے ہاتھوں سے تقسیم کردے تو تب بھی جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر مسلمان حکمران یا اس کے نمائندہ کے سپرد کردے تاکہ وہ اسے ضرورت کی جگہ پر خرچ کریں تب بھی جائزہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔یہ انسان اپنے ذمہ سے بری ہوگیا اور ایسے بھی ہوسکتا ہے کہ زکوات کا کچھ حصہ اپنے ہاتھ سے تقسیم کردے اور باقی مسلمان حکمران کے ذریعہ سے۔ شریعت کا بیان 88۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن أول الإسلام: شہادۃ أن لا إلہ إلا اللّٰه و أن محمداً عبدہ و رسولہ-صلي اللّٰه عليه وسلم۔))
Flag Counter