Maktaba Wahhabi

354 - 523
’’(مسلمانو) تم کہو ہم تو اللہ تعالیٰ پر اور جو ہم پر اترا(قرآ ن شریف) اور جو ابراہیم اور اسمعیل اور اسحق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر اترا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ اور دوسرے پبغمبروں کو اپنے پروردگار سے ملا سب پر ایمان لائے ہم ان پیغمبروں میں سے کسی ایک کو بھی الگ نہیں کرتے(جیسے یہود کرتے ہیں کہ ایک کومانتے ہیں اور دوسرے کو نہیں مانتے اور ہم اس کے تابع دار ہیں۔‘‘ 2۔ شرائع بمعنی خاص: یعنی ا سلام کے ارکان اور واجبات۔ حلال و حرام اور لوگوں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے، خرید و فروخت اور حدود و قصاص، جنگ و صلح، پیدائش سے لے کر مرنے تک کے احکام۔ سوان احکام میں سے جو چیز بھی قرآن میں وارد ہو، یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت سے ثابت ہو، اسے قبول کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ تجارت اور خرید و فروخت 91۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن الشراء والبیع حلال إذا بیع في أسواق المسلمین علی حکم الکتاب والإسلام والسنۃ، من غیر أن یدخلہ تغییر أو ظلم، أو جور، [أو عذر]، أو خلاف للقرآن، أو خلاف للعلم۔)) ’’اور جان لیجیے کہ خریدو فروخت حلال ہیں، جب مسلمانوں کے بازار میں ان کی خرید و فروخت ہو، جب تک کہ(خرید و فروخت کے یہ) معاملات کتاب و سنت اور اسلام کے حکم پر ہوں۔ بغیر اس کے کہ ان میں کوئی تبدیلی داخل کی جائے، یا ظلم و زیادتی ہو، یا دھوکہ بازی ہو، یا قرآن اور علم کے خلاف ہو۔‘‘ شرح: …اہل ِ سنت و الجماعت کا اعتقاد اور ایمان ہے کہ خرید و فروخت حلال ہیں(جب تک کہ حلال اور جائز چیزوں کا لین دین ہورہا ہو)۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا﴾(البقرہ: 275) ’’ اور اللہ نے بیچنے کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیاہے۔‘‘ نیز ارشاد الٰہی ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ﴾(النساء: 29) ’’مسلمانوں آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طور سے مت کھاؤ مگر سوداگری کر کے آپس کی خوشی سے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کواس بات کا حکم دیا ہے کہ جب نماز کے لیے آذان ہو تو تمام کام چھوڑ کر مسجدوں کی طرف چل پڑیں، اورجب عبادت سے فارغ ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ کا رزق تلاش کریں، یہی کامیابی کی علامت ہے، خواہ مخواہ
Flag Counter