Maktaba Wahhabi

530 - 523
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی اِثْمًا عَظِیْمًاo﴾(النساء: 48) ’’بے شک اللہ شرک کو تو بخشنے والا نہیں اور شرک کے سوا(جو گناہ ہیں) جس کو چاہے بخش دے(اور جس کو چاہے نہ بخشے عذاب کرے) اورجس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بڑا گناہ باندھا۔‘‘ اس پیرائے سے مقصود اعتقادی بدعات کے شکار لوگوں اور منہج مستقیم پر کاربند رہنے والوں کے درمیان فرق کرنا ہے۔اس لیے کہ بدعات کی وعید بہت سخت ہے اور گناہ پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کی توفیق او رمغفرت کی کامل امید ہے۔ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا فرمان:(’’ جب میں اہل ِ سنت میں سے کسی آدمی کو دیکھتا ہوں تو گویا کہ میں اصحاب ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی ایک کو دیکھتا ہوں)۔ایسے اس لیے ہے کہ صحابہ کرام کے سچے پیروکار تو اہل ِ سنت و الجماعت ہیں اور جو کوئی کسی کا پیروکار ہوتا ہے وہ ان ہی میں سے ہوتاہے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے بھی ایک ایسا ہی فرمان منقول ہے، آپ فرماتے ہیں:((وہ لوگ جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنا انعام کیا))[القرآن]۔ سوجو کوئی ان کی پیروی کرے گا وہ ان ہی میں سے ہوگا۔ بدعتی اور منافق میں مشابہت حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا فرمان:((’’ اور جب اہل ِ بدعت میں سے کسی ایک کو دیکھتا ہوں تو گویا کہ میں منافقین میں سے کسی ایک کو دیکھتا ہوں)): یعنی جب آپ کسی کتاب و سنت کے مخالف خواہشات کے پجاری کو دیکھیں تو گویا کہ آپ منافقین میں سے کسی ایک کو دیکھ رہے ہوں، جو بظاہری طور پر تو اسلام کا دعوی کرتا ہے مگر اپنے اندر کفر کو چھپا کر رکھتا ہے۔ ایسا وہ دھوکہ دینے کے لیے کرتا ہے۔ یہی حال بدعتی لوگوں کا ہے، وہ اسلام کا دعوی اور اظہار تو کرتے ہیں مگر سنت کی پیروی نہیں کرتے، بلکہ اس کے برعکس کرتے ہیں ان میں یہ خصلت منافقین کی خصلتوں میں سے ایک ہے۔ حضرت یونس بن عبید رحمہ اللہ کافرمان:((تعجب ہے اس آدمی پر آج کل سنت کی دعوت دے، …)): اس لیے کہ سنت غریب ہوچکی ہے، اور اس کی طرف دعوت دینے والے بھی غریب ہوچکے ہیں اور اس سے بڑھ کر غربت اورتعجب کی بات سنت پر عمل کرنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا دور آئے گا جب سنت اپنے ماننے والوں میں غریب ہو کر رہ جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بدأ الإسلام غریباً، وسیعود غریباً کما بدأ، فطوبیٰ للغرباء)) ’’ اسلام غریب ہی شروع ہوا تھا، او رعنقریب پھر ایسے غریب ہوجائے گا جیسے شروع ہوا تھا، سو خوشخبری ہوغریبوں کے لیے۔‘‘
Flag Counter