Maktaba Wahhabi

531 - 523
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ ! غریب کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ جو اس وقت لوگوں کی اصلاح کرتے ہوں جب لوگ فساد میں پڑچکے ہوں۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ غریب وہ لوگ ہیں جو اس چیز کی اصلاح کرتے ہیں جسے لوگوں نے فاسد(خراب) کردیا ہو۔‘‘ سنت میں نجات مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وکان ابن عون(رحمہ اللّٰه) یقول عند الموت: ’’ السنۃ، السنۃ، وإیّاکم والبدع حتی مات۔‘‘[وقال أحمد بن حنبل(رحمہ اللّٰه)]:’’ مات رجل من أصحابي، فرُئيَ في المنام، فقال: قولوأ لأبي عبد اللّٰه: علیک بالسنۃ، فإن أول ما سألني اللّٰه سألني عن السنۃ۔‘‘وقال أبو العالیۃ: ’’ من مات علی السنۃ مستوراً، فہو صدیق، یقال: الاعتصام بالسنۃ نجاۃ۔‘‘))[1] اور ابن عون موت کے وقت فرما رہے تھے: ’’ سنت کو لازم پکڑو، سنت کو لازم پکڑو،اور اپنے آپ کو بدعت سے بچاؤ، یہاں تک کہ ان کی موت آگئی۔‘‘[2] اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ میرا ایک ساتھی مر گیا، اسے خواب میں دکھایا گیا، وہ کہہ رہا تھا: ’’ ابو عبد اللہ[احمد بن حنبل کی کنیت ہے] سے کہو:’’سنت کو اپنے لیے واجب کرلے، بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلا سوال سنت کے بارے میں کیا ہے ‘‘.امام ابو عالیہ رحمہ اللہ [3] فرماتے ہیں: ’’ جوکوئی چھپا ہوا سنت کا عامل مر جائے، وہ صدیق ہے اور کہا جاتا ہے کہ:’’ سنت کو مضبوطی سے پکڑے رہنانجات کی راہ ہے۔‘‘ شرح: … حضرت ابن عون کافرمان:((سنت کو لازم پکڑو، …))۔ اس سے مراد یہ ہے کہ سنت پر عمل کرو، اور اسے مضبوطی سے پکڑے رہو‘‘اور اپنے آپ کو بدعت سے بچا کررکھو۔ کیونکہ ہر قسم کی خرابی بدعت سے پیدا ہوتی ہے۔ اس سے سلف ِ صالحین کی سنت سے محبت اور اس کے اہتمام کا اندازہ ہوتا ہے کہ مرتے وقت بھی سنت پر عمل کرنے کی وصیت کررہے ہیں۔ ابو عالیہ کافرمان:((جوکوئی چھپا ہوا سنت کا عامل مر جائے، وہ صدیق ہے …))۔ صداقت یا صدیقیت کا مرتبہ
Flag Counter