Maktaba Wahhabi

532 - 523
نبوت کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔اس کا معنی ہے بہت زیادہ سچ بولنے والا۔اور اس سے مراد یہ ہے کہ اقوال و افعال اور اعمال میں سچائی کو اپنا شیوہ بنائے رکھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمایا ہے کہ صدیق کون ہے ؟ فرمایا: ((لا یزال الرجل یصدق، ویتحری الصدق))[1] ’’ وہ انسان جو خود ہمیشہ سچ بولتا ہے، اور سچائی کی تلا ش میں رہتا ہے۔‘‘ ابو عالیہ کا فرمان کہ:((سنت کو مضبوطی سے پکڑے رہنانجات کی راہ ہے))۔ یعنی سنت پر کاربند رہنے میں فتنوں اور عذاب سے نجات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((إنہ من یّعش منکم بعديفسیری اختلافاً کثیراً، فإیّاکم و محدثات الأمور، فإنہا ضلالۃ۔‘‘و علیکم بسنتي و سنۃالخلفاء الراشدین المہدیین وعضوا علیہا بالنواجذ))[2] ’’بیشک تم میں سے جو کوئی میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا،پس اپنے آپ کو نئے ایجاد کردہ کاموں سے بچا کر رکھو، بیشک یہ امور گمراہی ہیں، اور تم پر میری سنت کا التزام واجب ہے، اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت۔ اسے اپنے کنچلی کے دانتوں سے مضبوط پکڑلو۔‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم دیتے ہیں کہ آپ اعلان کردیں کہ: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo﴾(الانعام: 153) ’’اور(اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے) یہ میری سیدھی راہ ہے اس پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو وہ تم کو اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گی یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم دیا ہے اس لیے کہ تم(ان کا خلاف کرنے سے) بچے رہو پھر(ایک بات اور بھی ہے وہ یہ ہے کہ اس سے پہلے)‘‘۔ یہی وصیت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، اور یہی نیک بندوں کی وصیت ہے کہ کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑا جائے، اور سنت پر عمل کیا جائے، کامیابی اسی میں ہے۔ بدعت کے بارے میں احتیاط مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وقال سفیان ثوري: ’’ من أصغی بأذنہ إلی صاحب بدعۃ، خرج من عصمۃ اللّٰه، ووُکل إلیہا-یعنی إلی البدع۔‘‘وقال: داؤد بن أبي ہند:’’ أوحی اللّٰه تبارک و تعالیٰ
Flag Counter