Maktaba Wahhabi

12 - 222
احمدبن حنبل رحمہ اللہ مامون کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوگئے،سالہا سال تک قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کیا،اللہ تعالیٰ نے امام احمد رحمہ اللہ کو اس میں کامیابی عطا فرمائی،انہوں نے اس فتنے کو آگے بڑھنے سے روک دیا،اس امت میں فتنہ خلق قرآن سے بڑھ کر ایک اور فتنہ نمودار ہوگیا،یہ فتنہ عقیدۂ وحدۃالوجود اور حلول کا عقیدہ تھا۔ایک شخص حسین بن منصور الحلاج اس امت میں پیدا ہوا جو اس عقیدے کا حامل تھا۔وہ اپنے آپ کو ’’انالحق ‘‘یعنی خدا کہنے لگا اور اسی عقیدے کی بنیاد پر اس کو سولی پر چڑھایا گیا۔اس کے قتل سے فتنہ ختم نہیں ہوا لیکن اس کے ماننے والے خوف سے اپنا حلیہ بدلنے پر مجبور ہوگئے انہوں نے نئی نئی اصطلاحیں جاری کیں،نئے نئے الفاظ وضع کئے جن کے اندر انہوں نے حلاج کے مذہب کو چھپا لیا۔انہی اصطلاحوں میں سے وحدۃ الوجود،وحدۃالشہود،حلول او ر ظہورکی اصطلاحیں ہیں۔جب تک حکومت اسلامیہ میں اسلامی حدود پر عمل ہوتا رہا کسی ایسے زندیق و ملحدکو زندہ نہیں چھوڑا گیا جس نے قرآن و سنّت کی مقرر کردہ حدود کو توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔اسی ضمن میں جعد بن درہم اور جہم بن صفوان کو سزائے موت دی گئی کیونکہ انہوں نے خدائی صفات کا انکار کیا مثلاًاللہ تعالیٰ کا کلام کرنا،رات کے آخری حصے میں آسمان دنیا پر نزول فرمانا،اللہ تعالیٰ کا باصورت ہونا،اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا یعنی بذاتہ ہر جگہ نہ ہونا،اللہ کے کلام کا حروف و الفاظ و آوازکے ساتھ ہونا وغیرہ۔جعد بن درہم کو عیدالاضحیٰ کے دن خالدالقسری رحمہ اللہ نے قربانی کے جانور کی طرح ذبح کیا۔خالد نے کہا لوگو!جاؤ اپنی اپنی قربانی کے جانوروں کو اللہ کے نام پر ذبح کرو میں جعد بن درہم کو ذبح کرتا ہوں یہی میری قربانی
Flag Counter