Maktaba Wahhabi

140 - 222
خواجہ اجمیری اور نظام الدین اولیاء نے کی تھی۔اور اس میں کوئی شک نہیں خواجہ اجمیری اور نظام الدین اولیاء اور علی ہجویری لاہور والے صوفی تھے ان بزرگوں نے جس دین کی تبلیغ کی ہے وہ آج قوم کے سامنے ظاہر ہے یہ وہی دین ہے جس کا ان بزرگوں کے پیروکاران کی قبروں اور مزاروں پر صبح و شام مظاہرہ کرتے رہتے ہیں یعنی مزاروں پر اعتکاف قبروں ومزاروں کے نام کی نذرونیاز قبروں و مزاروں کے چاروں طرف طواف اور قبر و مزاروالوں سے فریاد واستغاثہ،ہر سال ان قبروں پر عرس و میلہ جات کا انعقاد۔الغرض یہ قبریں اور مزاریں بدعات و شرک کے اعمال و افعال سے صبح و شام پر رہتی ہیں یہ بزرگان یہی دین یہی اسلام اپنے ماننے والوں کو دے گئے ہیں مولوی الیاس صاحب بھی تبلیغی جماعت کے ذریعہ لوگوں کو یہی دین پہنچانا چاہتے تھے چنانچہ مولوی زکریا صاحب نے تبلیغی جماعت اور فضائل اعمال لکھ کر اور جماعت تبلیغ کو صرف انھیں کتابوں کے پڑھنے کی ترغیب دلا کر مؤسس جماعت کی روح کو تسکین پہنچائی ہے تبلیغی نصاب و فضائل اعمال بدعات و صریح و جلی شرک سے بھرپور کتاب ہے ہر وہ دین جو کتاب و سنّت کے علماء کے ذریعہ نہیں بلکہ ان پڑھ پیروں و خواجگان کے ہاتھوں پھیلا ہو وہ اہل بدعت کا دین تو ہوسکتا ہے قرآن و سنّت والا دین نہیں ہوسکتا۔ سترکروڑ نیکیاں اہل بدعت کے دین و اسلام کی اور جھلک اس واقعہ میں دیکھئے۔ علی بن شعیب سے نقل کیا گیا ہے کہ انھوں نے نیشا پور سے پیدل چل کر ساٹھ سے زیادہ حج
Flag Counter