Maktaba Wahhabi

163 - 222
جو کچھ ہے وہ اسماء و صفات ہیں یعنی جو کچھ غیر ذات اس کو معلوم ہو وہ سب مظہر ہیں صفات کے(شمائم امدادیہ ص ۷۵)از اشرف علی صاحب تھانوی۔ میں کہتا ہوں اسی لئے بعض صوفیاء نے کھل کر کہا ہے یہ خنزیر یہ کتے جو دنیا میں پھرتے رہتے ہیں یہ ہمارے معبود ہیں نعوذباللہ ہ من ذالک(الکشف عن حقیقۃ الصوفیہ ص ۱۶۲)چونکہ عوام الناس جاہل ہوتے ہیں اسلئے ان ملحدوبے دین صوفیاء نے اصطلاحیں بنارکھی ہیں جن کے ذریعہ انہوں نے اپنے خبیث مذہب کو لوگوں سے چھپایا ہے یہ لفظ مظہر بھی انہیں اصطلاحات میں سے ایک ہے جن کے ذریعے سے ان صوفیاء نے اپنے وحدت الوجود اور حلول کے عقیدے کولوگوں سے چھپالیا ہے۔لفظ مظہر کاوزن عربی قاعدے سے مفعل ہے یہ لفظ اسم ظرف کہلاتا ہے اسم ظرف وہ لفظ ہوتا ہے جو کسی فعل کے واقع ہونے کی جگہ ہو مطعم کھانے کی جگہ مضرب مارنے کی جگہ تو مظہر کا معنی ہوا ظاہر ہونے کی جگہ صوفیاء یہ لفظ بول کر یہ معنی لیتے ہیں کہ یہ چیز اللہ تعالیٰ کے ظاہر ہونے کی جگہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ اس میں ظاہر ہوا۔ مولوی اشرف علی صاحب لکھتے ہیں فرمایا منیٰ میں ایک فقیر حجاج کا منہ تکتا پھرتا تھا کسی نے پوچھا شاہ صاحب کیا دیکھتے ہو جو اب د یا خدا کو دیکھتا ہوں حضرت صاحب نے فرمایا حضرت حق شکل و صورت سے پاک ہے اسکی صورت اگر ہے تو یہی انسان کامل ہے پس انسان کامل حق نہیں صورت حق ہے اگر حق کی مجالست و مکالمت منظور ہوتو اولیاء کرام وعرفاء عظام کی صحبت اختیار کرو۔(شمائم امدادیہ ص ۹۵)۔ بعض لوگوں نے حضرت حق کو ابوبکر صدیق کی شکل وہیئت میں دیکھا
Flag Counter