Maktaba Wahhabi

167 - 222
کہتے ہو تو نماز کس کی پڑھتے ہو اس نے جواب دیا میرا ظاہر میرے باطن کو سجدہ کرتا ہے(الافاضات الیومیہ ج ۱ ص ۲۵۱)۔یہ تمام اقوال اس بات کی کھلی دلیل ہیں کہ رب تعالیٰ کی ذات صوفیاء کے مذہب میں انسان کے اندر ہے اس سے باہر رب کی کوئی ذات موجود نہیں ہے یہی انسان ہے جس کوعبد اور بندہ کہا جاتا ہے۔اور یہی انسان رب تعالیٰ بھی ہے۔یہ انسان باعتبار ظاہر کے بندہ ہے اور باعتبار باطن کے رب تعالیٰ ہے۔العیاذباللہ تعالیٰ۔مولوی اشرف علی اور دوسرے علماء دیو بند کا ان حوالہ جات سے مذہب بھی معلوم ہوگیا کہ یہ حضرات صوفی ہیں ابن عربی الصوفی کو اپنا امام مانتے ہیں جو عقیدہ وحدت الوجود کا ناشر وداعی اور مبلغ تھا۔یہ پہلے گذرچکا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو جبرئیل وحی لے کر آتے تھے وہ صوفیاء کے نزدیک خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ ہی محمد تھے آپ ہی جبرئیل تھے۔نعوذباللہ من ذالک دیکھئے(امدادالمشتاق ص ۱۵۹ ازاشرف علی صاحب تھانوی) کلمہ توحید بھی شرک ہے صوفیاء وحدت الوجود کے قائل ہونے کی وجہ سے کلمہ توحید کو بھی شرک سمجھتے ہیں ان کے مذہب میں(لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ)کہنا شرک ہے اس کلمہ سے صوفی کو بیزار اور دور ہوجاناچاہیے۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ انفاس العارفین میں زیر عنوان عین القضاۃ ہمدانی کے قول کی تشریح میں فرماتے ہیں۔عین القضاۃ ہمدانی کے ظاہر غیر شرعی قول۔(اے پسر لاالہ الا اللہ خود شرک خفی است آئینہ دار:حقیقت شرک جلی رسول اللہ خو یشتن را ازیں دوشرک بر آں)کی تاویل میں
Flag Counter