Maktaba Wahhabi

183 - 222
﴿وھذاکتب مصدق لسانا عربیا لینذرالذین ظلمو ﴾(الاحقاف:۱۲) ان تمام آیات میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کاقرآن عربی زبان میں ہے۔اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ اس کا ترجمہ عربی زبان میں ہے یعنی اس کے معنی و مفہوم کو عربی نہیں کہا اس لئے علماء سلف نے کہا ہے کہ قرآن وہ ہے جو عربی زبان میں ہے اس کا ترجمہ خواہ وہ کسی زبان میں ہو تو وہ قرآن نہیں ہوسکتا۔ قرآن کریم کو بوسہ دینا اور چومنااس لیے کہ وہ اﷲ کا کلام ہے بعض صحابہ کے عمل سے ثابت ہے کہ وہ قرآن کریم کو لیکر چومتے تھے اور فرماتے تھے یہ میرے رب کا کلام ہے(عن ابن ابی ملیکۃ قال کان عکرمۃ بن ابی جہل یا خذاالمصحف فیضعہ علی وجہہ ویقول کلام ربی کلام ربی۔اس حدیث کے بعض الفاظ یہ ہیں۔کتاب اللہ۔یہ اللہ کی کتاب ہے۔اور بعض الفاظ یہ ہیں کتاب ربی کتاب ربی۔یہ میرے رب کی کتاب ہے یہ اثر امام عبداللہ بن امام احمد بن حنبل کی کتاب السنہ ص ۲۶ میں ہے امام ابن الجوزی نے بھی اس اثر کو المنتظم ج ۴ ص ۱۵۷ میں طبقات ابن سعد کی سند سے روایت کیا ہے۔عکرمۃ رضی اللہ عنہ کا یہ اثر اس بات کی دلیل ہے کہ وہ قرآن کریم کے حروف و الفاظ کو اللہ تعالیٰ کا کلام سمجھتے تھے اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ قرآن کریم کو منہ سے لگاکر کتاب ربی کتاب ربی نہ کہتے۔بعض لوگ قرآن کے چومنے کو بدعت کہتے ہیں ان کی بات غلط ہے اور اس صحابی رضی اللہ عنہ کا عمل ان کے قول کے رد کے لیے کافی ہے اور ان کا کہنا کہ صحابی رضی اللہ عنہ کا عمل حجت نہیں ہے اور اﷲ کے نبیؐ سے ثابت نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ صحابی رسول
Flag Counter