Maktaba Wahhabi

186 - 222
کے ارشاد فرمائے ہوئے ہیں تمہارا ادا کرنا تو حضور ہی کا فرمانا ہے اس میں بے ادبی کیا ہوئی بالآخر مرید نے وہی الفاظ ادا کردئے سن کر شاہ پر وجد کی حالت طاری ہوگئی۔ اس واقعہ سے بھی ہمارے موقف کی تائید ہوتی ہے کہ صوفیاء کو قبروں اور مزاروں سے جو آواز سنائی دیتی ہے وہ اس قبر والے کی نہیں کسی شیطان اور جن کی آواز ہوتی ہے اور اس واقعہ سے امام شافعی کے قول کی بھی تائید ہوتی ہے انہوں نے فرمایا۔التصوف مبنی علی الکسل ولوتصوف رجل اول النہار لم یات الظہر الا ل وہو احمق صفۃ الصفوۃ ج ۱ ص ۱۰۔ صوفیت کی بنیاد بے کاری اور سستی پر ہے ایک آدمی اگر صبح کو صوفیت اختیار کر لے تو ظہر کے آنے سے پہلے وہ پاگل اور مجنون ہو جائے گا امام شافعی کی یہ بات گذشتہ واقعہ سے سچ ثابت ہوئی کہ بقول صوفی مذکوررسول اللہ نے اس کو بدعتی پیر کہا پھر بھی وہ خوشی کے مارے وجد میں آگیا یہ اس کے احمق ہونے کی پکی دلیل ہے۔ وحدۃ الوجود کی ایک اور مثال با یزید کا واقعہ مثنوی کے دفتر چہارم کے نصف پر مذکور ہے کہ وہ(سبحانی ما اعظم شانی)کہہ دیتے تھے مریدوں نے ایک روز کہا کہ یہ آپ کیا کہتے ہیں فرمایا اگر اب کی دفعہ کہوں تو مجھ کو چھریوں سے مارنا مرید بھی ایسے نہ تھے جیسے آجکل کے ہیں چھریاں لیکر تیار ہوگئے ان سے غلبہ حال میں پھر وہی کلمہ نکلا کلمہ کا نکلناتھا کہ چہار طرف سے مریدوں نے مارناشروع کردیا۔مگر نتیجہ یہ ہوا کہ ان کو تو کوئی زخم نہ آیا اور مریدین تمام اپنی ہی چھریوں سے زخمی ہوگئے
Flag Counter