Maktaba Wahhabi

187 - 222
مولانا اس کاراز بتاتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نہیں کہتے تھے(الافاضات الیومیہ ج ۴ ص ۳۷)مریدوں کا پیر کو مارنا اور اس سے مریدوں کا خود زخمی ہونا وحدت الوجود کی واضح مثال ہے یعنی یہ کہ پیرومرشد اور اس کے مرید ایک نفس ایک جان تھے اگر چہ ظاہر میں علیحدہ علیحدہ اور مختلف تھے اسی وجہ سے پیر کو مارنےسے خود زخمی ہوگئے اس کا یہ مطلب بھی ہوتا ہے کہ پیر،مرید کے لئے آئینہ ہوتا ہے پیر کے اندر مرید اپنی شکل دیکھتا ہے اسی وجہ سے مریدپیر کو مارنے سے خود زخمی ہوگئے کیونکہ حقیقت میں انہوں نے جس کو پیر سمجھا وہ خود آپ مرید تھے۔یہی وحدۃ الوجود ہے کہ پیر بھی آپ مرید بھی آپ۔ عارفین کی جنت میں نہ حور ہوگی اور نہ کوئی قصور مگر یہ کلمہ ارنی ارنی مجھے اپنا مکھڑا دکھا دے یہ بات حکیم الاامت اشرف علی اپنی کتاب امداد المشتاق ص ۴۳ پر صوفیاء کے اس قول کی تائید میں اللہ تعالیٰ کی جنت کا صاف انکار کرتے ہیں۔جب کہ مؤمنین سے جنت کا وعدہ قرآن کریم میں ہے اس لئے یہ قول قرآن کی ان آیات کا انکار بھی ہے۔احادیث صحیحہ کے مطابق روز قیامت جنت ہوگی یا جہنم اور مؤمنین کو جنت میں دیدار الہی ہوگا۔یہ صوفی اگر جنت نہیں چاہتا تو اﷲ کا دیدار کہاں کریگا۔اس صوفی جیسا احمق دنیا میں کوئی نہیں۔ اپنے پیرکو خاوند سے تعبیر کرتے تھے فرمایا راؤ عبداللہ اپنے پیر حاجی عبدالکریم کو خاوند سے تعبیر کرتے تھے یہ راؤ عبداللہ صاحب
Flag Counter