Maktaba Wahhabi

220 - 222
نام ہے اسی وجہ سے یہ صوفی غلیظ گندی و بدبودار چیز کو خشبودار اور مزے دار سمجھ کر کھاجاتا ہے۔ اس وجہ سے صوفی پاخانہ کو حلوہ سمجھ کر مزے سے ہضم کرجاتا ہے صوفی امت کے حکیم الامت امدا المشتاق ص ۱۰۱ میں فرماتے ہیں ایک موحد سے(یعنی وحدۃ الوجود کے عقیدے والے سے)لوگوں نے کہاکہ اگر حلوہ اور غلیظ گوہُ ایک ہیں تو دونوں کو کھاؤ انہوں نے بشکل خنزیر ہو کر گوُہ کھا لیا پھر بصورت آدمی ہوکر حلوہ کھا لیا اس کو حفظ مراتب کہتے ہیں جو واجب ہے اشرف علی صاحب اس پر یہ حاشیہ چڑھاتے ہیں قولہ انہوں نے بشکل خنزیر ہو کر گوہُ کھا لیا،اقول اس کی معترض کی غباوت کے سبب اس تکلف و تصرف کی ضرورت پڑی ورنہ جواب ظاہر ہے کہ یہ اتحاد مرتبہ حقیقت میں ہے نہ احکام و آثار میں۔ صوفی اللہ تعالیٰ کو دنیا میں اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح مومنین قیامت میں دیکھیں گے۔ شاہ ولی اللہ انفاس العارفین ص ۲۱۵ میں فرماتے ہیں فرمایااہل اللہ کو دنیا میں وہ کچھ حاصل ہوتا ہے جو کہ دوسروں کو قیامت میں عطا ہوگا وہ ذات باری کو واشگاف واشکال سے منزہ بالکل روز قیامت میں دیدار حق کی طرح دنیا میں اچکتی ہوئی بجلی کی صورت میں دیکھتے ہیں اور ان میں سے بعض اس سے بھی زیادہ اور کچھ متواتر دیدار عام کرتے ہیں۔ لفظوں کے پجاری علماء اس عنوان کے تحت شاہ ولی اﷲ رحمہ اللہ لکھتے ہیں فرمایا میں نے عرفاء و علماء کی ایک بڑی مجلس میں
Flag Counter