Maktaba Wahhabi

26 - 222
صاحب زادے حکیم مسعود احمد صاحب کے ہاتھوں پروان چڑھا علی میاں ندوی فرماتے ہیں آپ ابتدا سے نحیف ولاغر تھے اسی گنگوہ کے قیام میں آپ کی صحت خراب ہوگئی درد سرکا ایک خاص قسم کا دورہ پڑا جسکی وجہ سے مہینوں سرکا جھکانا تکیہ پر سجدہ کرنا بھی نا ممکن تھا مولانا گنگوھی کے صاحبزادے حکیم مسعود احمد صاحب معالج تھے ان کا خصوصی طرز یہ تھا کہ بعض امراض میں پانی بہت دنوں کے لئے چھڑا دیتے تھے بہت کم لوگ اس پرہیز کو برداشت کرسکتے مگر مولانا نے اپنے مخصوص اصول کی پابندی اور اطاعت کے مطابق معالج کی پوری اطاعت کی اور پانی سے پورا پرہیز کیا۔ بانی جماعت نے سات برس کامل پانی نہیں پیا مولوی الیاس صاحب نے سات برس کامل پانی نہیں پیااس کے بعد بھی پانچ برس تک برائے نام پانی پیا(کتاب مذکورہ ۵۵،۵۶)اس واقعہ سے یہ حقیقت کھل گئی کہ صوفیت کی راہ پر مولوی الیاس صاحب کو اسی صوفی حکیم نے ڈالااس حکیم صاحب کا یہ طریقہ علاج بالکل جوگیوں اور رہبانیت کی راہ پر چلنے والوں کے مشابہ تھا یہ حکیم صاحب ایک سیدھے سادھے فطرت انسانی پر ہونے والے کے دماغ کو اسقدر بگاڑدیتے تھے کہ وہ زندگی بھر اپنی فطرت کی طرف لوٹنا معدوم کردیتا پانی،کھانا،فطرت انسانی کے لئے لازمی چیزیں ہیں جو انسان غیر فطری طریقہ اختیار کریگا اس کا دل و دماغ قطعاً فطرت پر نہیں رہیگا معلوم یہ ہوتا ہے اس حکیم صاحب نے سیدھے صاف عقیدہ مسلمانوں کو جو گیوں،کاہنوں رھبانوں کی راہ پر ڈالنے کا مطب کھول رکھا تھا ان کے طریقہ علاج نے مولوی الیاس صاحب کو وہاں پہنچا دیا جہاں سے
Flag Counter