Maktaba Wahhabi

52 - 222
ہے اگر واقعی ایسا ہی ہے تو پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے آپ کے ساتھ بہت زیادتی کی کہ آپ کو زندہ ہی دفن کردیا۔ہاں یہ ممکن ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہ کو اس زندگی کا علم نہ ہوسکا ہوکیونکہ اس زندگی کا علم کشف سے ہوتا ہے اور کسی صحابی کو کشف نہیں ہوسکا یہ صوفیاء کا خاصہ ہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ اس قسم کی صوفیت سے پاک تھے۔جس کا یہ عقیدہ ہو کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں سے لوگوں کی حاجتیں پور ی کرتے ہیں وہ پرلے درجے کا مشرک اور کافر ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر سے عثمان رضی اللہ عنہ کو پانی کا ڈول پیش کیا دیوبندی تبلیغی صوفی کا ایک اور جھوٹ سنئے۔محصوری کے آخری دن عثمان رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو بتایا آج کھڑکی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی آپ نے فرمایا دشمنوں نے آپ کو پیاساکررکھا ہے میں نے عرض کی جی ہا ں اس پر آپ نے ایک پانی کا ڈول لٹکایا جس میں سے میں نے پانی پیا جسکی ٹھنڈک ابتک محسوس ہورہی ہے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کے مقابلے میں مدد چاہتے ہو یا میرے پاس آکر روزہ افطار کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا حضور کے پاس آنا چاہتا ہوں چنانچہ اسی دن شہید کر دئے گئے(فضائل حج واقعہ ۱۸)۔اس واقعہ کے جھوٹے ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان کو پانی پلایا جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا روزہ نہیں تھا اور آگے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تم ہمارے ہاں افطار کرنا،جس کا مطلب یہ ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ روزے سے تھے اس کہانی کے بنانے والے سے اسکا جھوٹ چھپایا نہ جاسکا اس کے جھوٹ ہونے کے دلیل یہ بھی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ساتھ متصل ہونا ثابت نہیں ہے اور کہانی میں
Flag Counter