Maktaba Wahhabi

54 - 222
جلتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وقت پیٹ بھر کر روٹی نہیں کھائی،مگر یہاں بزرگوں کے ہاتھ دولت سے مالامال ہیں آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتے ہی درہم سے ان کے ہاتھ بھر جاتے ہیں یہ جھوٹ نہیں تو اور کیا ہے؟ ان جھوٹی کہانیوں پر جماعت تبلیغ کی ترقی کا دارومدار ہے،لوگ جب اس قسم کی حکایت پڑھتے اور سنتے ہیں اور ان کو بتایاجاتا ہے کہ یہ درجہ خروج اور دین میں محنت سے حاصل ہوتا ہے یعنی بیوی بچوں کو چھوڑ و اللہ کے راستے میں گھروں سے باہر نکل جاؤ مساجد میں چلّے لگاؤ آسمان و زمین کے خزانوں کے مالک بن جاؤ یہ بات سنتے ہی لوگ اپنا کاروبار،گھر،مال مویشی چھوڑ کر جماعت کے ساتھ ہوجاتے ہیں تاکہ وہ بھی غیبی خزانے حاصل کرنے کے اہل ہوسکیں۔اور قبر پر مراقبہ اور قبر والے سے مدد مانگنے کا یہ جھوٹا قصہ بھی سماعت فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر سے روٹی وصول شیخ ابوالخیر اقطع بیان کرتے ہیں میں نے پانچ دن سے کچھ نہیں کھایا تھا روضہ اقدس پر سلام عرض کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان بن کر سوگیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم مع شیخین و حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے آپ نے مجھے ایک روٹی مرحمت فرمائی میں نے آدھی کھائی اور جب میری آنکھ کھلی تو آدھی میرے ہاتھ میں تھی(فضائل حج واقعہ ۸)۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی شخص کے بعدالموت دنیا میں آنا محال ہے۔اگر بفرض محال مان لیا جائے تو شیخین رضی اللہ عنہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ دفن ہیں ان کاآناتو ٹھیک ہے مگر علی رضی اللہ عنہ تو کوفہ میں دفن ہیں ان کا آنا بطریق اولیٰ محال ہے۔اگر یہ کہا جائے کہ ولی کو طي الارض(زمین کا سمٹ جانا)
Flag Counter