Maktaba Wahhabi

61 - 222
تعالیٰ سناتا ہے جس کو چاہتا ہے اور آپ قبر میں پڑے ہوؤں کو نہیں سنا سکتے۔ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمائی ہے کہ مردہ و زندہ برابر نہیں ہوسکتے جیسا کہ نابینا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہیں اور دھوپ و چھاؤں برابر نہیں ہیں اور جیسا کہ اندھیرا و اجالا برابر نہیں لیکن جماعت تبلیغ کے شیخ کیا فرماتے ہیں۔جبکہ اﷲ تعالیٰ نے سورۃ المومنون میں انسانی تخلیق کے ذکر فرمایا ﴿ ثم انکم لمیتون ٭ ثم انکم یوم القیامۃ تبعثون﴾(آیت ۱۵۔۱۶)پھر تم کو موت آجائے گی پھر تم قیامت کے دن زندہ کئے جائو گے۔اس سے معلوم ہوا کہ قیامت سے پہلے انسانی جسم میں روح نہیں ڈالی جائے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنے والا یہ سمجھے میں زندگی والی آپ کی مجلس میں حاضر ہوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنے والا یہ خیال کرے کہ چہرہ انور اس وقت میرے سامنے ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو میری حاضری کی اطلاع ہے اور یہ سمجھے گویا میں زندگی میں آپ کی مجلس میں حاضر ہوں اس لئے کہ امت کے حالات کے مشاہد ے اور ان کے ارادہ وقصد کے ظہور میں اس وقت آپ کی حیات وممات میں کوئی فرق نہیں۔(فضائل حج فصل ۹ حکایات ۲۹)۔اگر واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنے والا آپ کی زندگی والی مجلس میں ہوتا ہے تو پھر آپ کی قبر کی زیارت کرنے والا ہر آدمی صحابی ہونا چاہیے اور اگر آپ کی قبر پر آنے والوں کی آپ کومکمل اطلاع ہے اور آپ کی قبر پر جو کچھ اہل بدعت خرافات کرتے
Flag Counter