تمنائیں اپنے دلوں میں رکھتے ہیں اس لئے وہ ان طلباء وطالبات کو سبق یاد ہونے کے باوجود اپنے پاس روک کررکھتے ہیں جو نہایت بے ہودہ اور خبیث حرکت ہے اس قسم کے اشعار کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے معنی میں استعمال کیا جائے،ناجائز ہے۔سچ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے بارے میں ﴿أم تامرھم أحلامھم بھذآ أم ہم قوم طا غون ﴾(طور:۳۲)کیا ان کی عقلیں ان کو ان باتوں کی تعلیم کرتی ہیں یا یہ کہ یہ شریر لوگ ہیں۔ترجمہ اشرف علی صاحب تھانوی۔
اللہ تعالیٰ آسمان پر ہے ہر جگہ پر نہیں
صوفی زکریا صاحب(فضائل حج فصل ۱۰،اللہ والوں کے قصے،قصہ ۳)میں فرماتے ہیں:حضرت ابوعبید خواص ممتازبزرگوں میں سے ہیں ان کے متعلق مشہور ہے کہ ستر برس تک آسمان کی طرف منہ نہیں اٹھایا،کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ ’’مجھے شرم آتی ہے کہ اتنے بڑے محسن کی طرف اس سیاہ منہ کو اٹھاؤں ‘‘اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوعبید خواص طریقہ ٔسلف پر تھے وہ اللہ تعالیٰ کو آسمان پر مانتے تھے ہرجگہ نہیں اور حنفیہ دیوبندی و تبلیغی جماعت اللہ تعالیٰ کو ہر جگہ پر مانتے ہیں صرف آسمان پر نہیں۔
فتاویٰ عالمگیری(جس کو پانچ سو علماء حنفیہ سے بھی زیادہ علماء نے لکھا ہے)میں ہے اگر کسی نے کہا ’’اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے تو اگر اس کا مقصد قرآن کریم میں موجود آیات کی خالی نقل ہے تو کافر نہیں اور اگر اس کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان میں موجود ہے تو کافر ہوجائے گا اور اس سے اگر اس کی نیت کچھ نہیں تھی تو بھی کافرہوگیا اور اگر کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انصاف
|