Maktaba Wahhabi

101 - 105
مرض لاحق ہوگیا اور ذوالقعدہ ۱۲۰۶ ؁ھ کے آخری دن ۲۲؍جون ۱۷۹۲ ؁ء کو یہ آفتاب ِ عمل نوّے سال سے زیادہ مدّت تک اس جہان ِ ناپائیدار کی وسعتوں میں روشن رہنے اور علم کی ضیاء پاشیاں کرنے کے بعد ہمیشہ کے لیے موت کی وادیوں میں غروب ہوگیا۔ امام شوکانی کامرثیہ اور خراجِ تحسین: اکابر علماء نے ان کی وفات پر مرثیے کہے اور ان کے کارہائے نمایاں بیان کرکے انھیں زبردست خراج ِ تحسین پیش کیا۔صاحب نیل الاوطارعلّامہ شوکانی رحمہ اللہ نے ان کی وفات پر ایک طویل مرثیہ کہا جس کے چند اشعار یہ ہیں۔ اَفِیْقُوْااَفِیْقُوْااِنَّہ‘ لَیْسَ دَاعِیاً اِلٰی دِیْنِ اَبَائٍ لَہ‘ وَقَبَائِلٖ دَعَالِکِتَابِ اللّٰہِ وَالسُّنَّۃِ الَّتِیْ اَتَانَابِھَا طٰہَ النَّبِیُّ خَیْرُ قَائِلٖ ٖ لَقَدْ مَاتَ طَوْدُالْعِلْمِ وَقُطْبُ رَحیٰ الْعَلَائٖ وَمَرْکِزْاَدْوَارِالْفُحُوْلِ الْاَفَاضِل ٖ اِمَامُ الْھُدیٰ مَاحِی الرِّدیٰ قَامِعُ الْعِدَا وَمُرْوِی الصَّدیٰ مِنْ فَیْضِ عِلْمٍ وَنَائِلٖ مُحَمَّدٌ وَالْمَجْدُالَّذِیْ عَزَّدَرْکُہ‘ وَجَلَّ مَقَاماً عَنْ طَوْقِ الْمَطَاوَلٖ لَقَدْ اَشْرَقَتْ نَجْدُبِنُوْرِضِیَائِہٖ وَقَامَ مَقَامَاتُ الْھُدیٰ بِالدَّلَائِلٖ ’’ہوش کرو اورغفلت سے بیدار ہوجاؤ،بیشک وہ اپنے باپ دادا یا کسی قبیلہ کے آئین ودین کی طرف دعوت نہ دیتا تھا۔بلکہ اس نے کتاب اللہ اور سنت کی طرف دعوت دی جسے ہمارے سچے نبی طہٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا دین بنایا۔علم کا کوہِ پرشکوہ اور رفعتوں کا مرکز وفات پاگیا۔وہ نادرِ روزگار علماء کی محافل کامحور ومرکز تھا۔امامِ ہدایت‘ہلاکت آفرینیوں کوختم کرنے والا،دشمنیوں اورعداوتوں کا صفایا کرنیوالا‘ تشنگان ِ علم کوفیضان ِ علم سے سیراب کرنیوالااور اپنے مقصد کو پالینے والا تھا۔محمد بن عبدالوہّابؒ صاحب ِ عظمت اوربلندفہم و اِدراک کا مالک تھا۔اُس کاعلمی مقام اتنا بلند تھا جسے کسی فخر کرنیوالے کا پانا مشکل ہے۔تمام نجد اس آفتاب ِ علم کی ضیاء پاشیوں سے منوّر ہوچکاہے۔اُس نے منازِلِ ہدایت کو قوت ِ دلائل سے سر کیا۔‘‘
Flag Counter