Maktaba Wahhabi

30 - 105
ان آیات کے ذکر کے بعد اسے کہیں:آپ کو علم ہوگیا کہ جس نے بت کی طرف رجوع کیا اس نے کفر کیا،جس نے صالحین اور بزرگوں کی طرف قصد ِ استمداد(ارادۂ طلبِ مدد)کیا اس نے بھی کفر کیا،اور رُسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ جہاد کیا تھا۔ شُبہ نمبر۳: اگر وہ کہے کہ کافر تو اُن بتوں سے مرادیں مانگتے تھے جبکہ میں شہادت دیتا ہوں کہ بلاشبہ نفع دینے اور نقصان پہنچانے والا کارساز صرف اللہ ہی ہے اور اُسی سے ہی مانگتا ہوں،نیک لوگوں کے بس میں تو کچھ نہیں۔میں اللہ کے ہاں ان کی صرف سفارش کی امید پر ان کا قصد کرتا ہوں۔ جواب: یہ ہُو بَہُو کفار والا مقولہ ہے،اسے یہ فرمان ِ الٰہی سُنائیں: ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذَوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیٓائَ مَا نَعْبُدُ ھُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلیَ اللّٰہِ زُلْفیٰo﴾(سورۃ الزمر:۳) ’’جنھوں نے اللہ کی بجائے اولیاء(اور پیروں)کو پوجنا شروع کیا وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم انھیں اس لیے پوجتے ہیں تا کہ یہ ہمیں اللہ کے مقرّبین بنادیں۔‘‘ اور ارشاد ِ ربانی ہے: ﴿وَیَقُوْلُوْنَ ھٰؤُلآئِ شُفَعَآؤُنَاعِنْدَاللّٰہِ﴾(سورۃ یونس:۱۸) ’’اور وہ کہتے ہیں کہ یہ(بُت‘ولی‘پیر)اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘ یاد رکھیں کہ اُن کے شکوک و شبہات اوراعتراضات میں سے یہی تین شبہات اہم اور بنیادی ہیں۔اورجب آپ کو معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اِن کی وضاحت کردی ہوئی ہے اور آپ اسے صحیح طور پر سمجھ گئے ہیں تو پھر یہ سب سے آسان اُلجھنیں ہیں۔
Flag Counter