Maktaba Wahhabi

33 - 105
نویں فصل:........................................... شرعیہ وشِرکیہ شفاعت شُبہ نمبر ۵: اگر وہ کہے:کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا انکار کرتے اور اس سے بریٔ الذمّہ ہوتے ہیں؟ جواب: اسے کہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا نہ انکار کرتا ہوں،نہ ہی اس سے بریٔ الذمّہ ہوتا ہوں۔بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کرنے والے اور مقبول ِ شفاعت ہیں اور میں اُمیدوارِ شفاعت ہوں۔لیکن تمام ترشفاعت اللہ کے ہاتھ میں ہے جیسا کہ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿قُلْ لِلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا﴾(سورۃ الزمر:۴۴) ’’تمام تر شفاعت وشفارش اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘ اور اللہ کے حکم کےبغیر کسی کو سفارش کرنے کی اجازت تک نہیں‘جیسے کہ ارشادِ باری ہے: ﴿مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہ‘ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾(سورۃ البقرہ:۲۲۵) ’’کون ہے جو اس کے پاس(کسی کی)سفارش کرے ؟جب تک کہ اس کا حکم واجازت نہ ہو۔‘‘ اور جب تک اللہ پاک کسی کے بارے میں شفاعت کرنے کی اجازت نہ دیں گے۔شفاعت نہ کی جاسکے گی۔جیسا کہ ربّ العزّت کا فرمان ہے: ﴿وَلَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی﴾(سورۃ الانبیاء:۲۸) ’’اور کسی کے لیے شفاعت نہ کرینگے،سوائے اس کے جس کی شفاعت
Flag Counter