Maktaba Wahhabi

43 - 105
بارہویں فصل:....................... نماز وروزہ اور مشرک وکافر یہ بات آپ پر عیاں ہوگئی کہ جن لوگوں کے ساتھ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا وہ موجودہ مشرکین سے باعتبار ِعقل برتر اور بلحاظ ِشرک کم تر تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ یہ لوگ ہماری سابقہ بات پر ایک اعتراض وشُبہ کرتے ہیں جو ان کے دیگر تمام شکوک وشُبہات سے بڑا اہم ہے‘اسے ہمہ تن گوش ہو کر سنیں: شُبہ نمبر ۱۰: یہ کہتے ہیں:’’جن مشرکین وکفار کے بارے میں قرآن نازل ہوا ہے،وہ اللہ کی وحدانیت(لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ)کی شہادت نہیں دیتے تھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرتے تھے،مرنے کے بعددوبارہ اٹھائے جانے یعنی حیات بعد الممات کا انکار کرتے تھے،قرآن کو جھٹلاتے اور اُسے جادو قرار دیتے تھے۔جبکہ ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،ہم قرآن ِ پاک کے سچا کلام ِ الٰہی ہونے کی تصدیق کرتے ہیں‘اُخروی زندگی پر ایمان رکھتے ہیں،نماز ادا کرتے اور روزے رکھتے ہیں۔پھر آپ ہمیں اُن مشرکین کے ساتھ کس طرح ملاتے ہیں؟ جواب: تمام علماء اُمت کااس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کسی نے بعض امور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اور کچھ باتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی تو وہ کافر ہے،دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔اسی طرح جب کوئی قرآن ِ پاک کے کچھ حصّے پر ایمان رکھے اور کچھ اجزا کا انکار کرے جیسے کسی نے توحید کا اقرار اور نماز کے فرض ہونے سے انکار کیا یا کسی نے توحید اور نماز کا اقرار اور زکوٰۃ کا انکار کیا یا ان سب کا اقرار اور روزے کی فرضیت کا انکار کیا۔یا کسی نے ان تمام کا تواقرار کیا مگر فریضۂ حج کا
Flag Counter