Maktaba Wahhabi

48 - 105
ہونے کے بعد کافر ہوگئے تھے۔حالانکہ وہ غزوۂ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔انھوں نے کلمۂ کفر ادا کیا اور کہا کہ ہم نے تو یہ صرف بطور ِ مذاق کہاتھا۔ شُبہ نمبر۱۱: اب اُن کے اِس شبہ پر غور فرمائیں:کہتے ہیں کہ تم لوگ ایسے مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہو جو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی شہادت دیتے ہیں‘نمازیں پڑھتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں۔ جواب: اس کے جواب کو بغورسنیں اور اچھی طرح سمجھ لیں کیونکہ یہ اِن صفحات کا نہایت اہم اور انتہائی مفید حصّہ ہے۔ کلمۂ کفر سے کافر ہونے کی دلیل کتاب اللہ کا وہ واقعہ بھی ہے،جو بنی اسرائیل کے اسلام‘علم اور نیکی کے باوجود اللہ پاک نے بیان فرمایا ہے کہ انھوں نے حضرت موسیٰ عَلیٰ نبیّناوَعَلَیہ التّحیۃ والسّلام کو کہا: ﴿اِجْعَلْ لَّنَآ اِلٰہاً کَمَا لَھُمْ اَلِھَۃٌ﴾(سورۃ الاعراف:۱۳۸) ’’اُن کے دیوتاؤں کی طرح ہمارے لیے بھی کوئی مجسّم دیوتا(معبود)مقرر کردیں۔‘‘ اور بعض صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کانبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہنا: ((اِجْعَلْ لَّنَا ذَاتَ اَنْواَطٍ))(مسند احمد ۵؍۲۱۸) ’’(مشرکیں جس طرح ایک درخت پر اپنا اسلحہ لٹکاتے اور اس سے برکت حاصل کرتے ہیں)ایسے ہی ہمارے لیے بھی کوئی درخت’’ذاتِ انواط‘‘(اسلحہ لٹکانے اور برکت حاصل کرنے کے لیے)منتخب فرمادیں۔‘‘ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فرما یاکہ تمہارا یہ کہنا بنی اسرائیل کے قول﴿اِجْعَلْ لَنَا اِلٰھاً﴾کی طرح ہی ہے۔
Flag Counter