Maktaba Wahhabi

49 - 105
تیرہویں فصل:..................... لا عِلمی میں شِرک اور توبہ شبہہ نمبر۱۲: مشرکین یہ قصّۂ سابقہ سُن کر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ بنی اسرائیل کافرتو نہ ہوئے،اسی طرح جن صحابہ رضی اللہ عنھم نے اِجْعَلْ لَّنَا ذَاتَ اَنْواَطٍ کہا وہ بھی کافر نہ ہوئے۔ جواب: ہم کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے اپنی اُس ہنگامی سی خواہش کو علمی جامہ نہ پہنایا اور اسی طرح ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذَاتَ اَنْواَطٍ کامطالبہ کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی عملی اقدام نہ کیا۔ورنہ اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر بنی اسرائیل عملاً کرگزرتے تو کافر ہوجاتے۔اسی طرح ہی اس پر بھی اتفاق ہے کہ جن صحابہ رضی اللہ عنہم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا اگر وہ اطاعت نہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کے باوجود ذَاتَ اَنْواَطٍ کواختیار کرلیتے تو یقیناً کافر ہوجاتے۔اور یہی ہمارا مطلب ومقصد ہے۔یہ قصہ اپنے دامن میں بہت سے اسباق اور فوائد سموئے ہوئے ہے مثلاً: ٭ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف مسلمان بلکہ پڑھا لکھا عالم بھی شرک کی کسی ایسی قسم میں مبتلاء وملوّث ہوسکتا ہے جسے وہ جانتا نہ ہو۔ ٭ یہ قصّہ حصول ِ علم کی ضرورت اور اقسام ِ شرک سے حزم واحتیاط برتنے کا سبق دیتاہے۔ ٭ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جاہل کا کہنا(اَلتَّوْحِیْدُ فَھِمْنَاہُ۔)’’ توحید کو ہم نے سمجھ لیا ہے۔‘‘بہت بڑی جہالت اورایک شیطانی دھوکہ ہے۔
Flag Counter