Maktaba Wahhabi

53 - 105
’’اے ایمان والو!اگر کوئی منافق آپ کو خبر دے تو پہلے اس کی اچھی طرح تصدیق کرلو۔‘‘ اورواقعی وہ خبر دینے والا آدمی تحقیق کرنے کے بعد جھوٹا ثابت ہوا تھا۔یہ تمام واقعات اس بات پر دلالت کُنا علیہ السلام ہیں کہ جن احادیث سے اِن مشرکین نے اپنے لیے اوچھے سہارے تراشے ہیں،اُن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مرادیہ تھی جس کا ہم نے ذکر کیا ہے۔ چودہویں فصل:................................. استغاثہ کی حقیقت شُبہ نمبر ۱۴: مشرکین کے ہاں ایک اور اعتراض واشکال یہ بھی ہے کہ وہ کہتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن لوگ حضرت آدم علیہ السلام سے استغاثۃ یعنی مدد طلب کریں گے،پھر حضرت نوح علیہ السلام سے،حضرت ابراہیم علیہ السلام سے،حضرت موسیٰ علیہ السلام سے،حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے اور بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں گے۔‘‘ اِن مشرکین کے نزدیک یہ واقعہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ غیر اللہ سے استغاثہ کرنا شرک نہیں ہے۔ جواب: ہم اللہ کے دشمنوں کے دلوں پر مُہر ثبت کرنے والی ذاتِ باری تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہوئے کہتے کہ ہم اس استغاثہ سے انکار نہیں کرتے جو کسی مخلوق سے طلب کیا جائے بشرطیکہ وہ کام اس کے بس میں ہو۔جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصّہ میں ارشاد ِ ربّانی ہے: ﴿فَاسْتَغَاثَہ‘ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہٖ عَلیَ الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہٖ﴾ (سورۃ القصص:۱۵)
Flag Counter