Maktaba Wahhabi

63 - 105
موجود نہ تھی جس کو دیکھ کر ان کا نمونہ اتارا گیا ہو۔ایسے ہی اللہ نے رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکرکو فرمایا: ﴿قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ﴾(سورۃ الاحقاف:۹) ’’کہہ دیجیئے کہ میں کوئی نیا اور پہلا رسول نہیں ہوں۔‘‘ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی ایک متکلّم فیہ روایت کے مطابق کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء ورسل گزرے ہیں۔اس سلسلۂ انبیاء ورسل کی آخری منزل وچوٹی ختم المرسلین وخاتم النّبیّین آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)تھے۔(اوریہی ایک نئی چیز تھی،اس کے باوجود)آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے اپنے’’بدع‘‘ ہونے کی نفی فرمائی ہے۔ اصطلاحی وشرعی معنیٰ: ہر وہ کام جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود کے بعد دین میں داخل کیا گیا ہو مگر حقیقتاً اس کا دین سے کوئی تعلق نہ ہو‘نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو،نہ ہی اس کے کرنے کا حکم دیا ہو،اس’’خانہ ساز شریعت‘‘ کوبدعت کہا جاتا ہے۔ یہاں یہ چیز اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ شرعاً بدعت وہ کام ہے جو: 1۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نیا ایجاد کیا گیا ہو۔ 2۔اور وہ کام دین میں داخل سمجھا جاتا ہو۔ اور وہ کام جو نیا تو ضرور ہے مگر دین کا جزء شمار نہیں کیا جاتا،اُسے بدعت نہیں کہیں گے۔اس کے جزوِدین نہ ہونے کی وجہ سے مختلف قسم کی تمام ایجادات بدعت سے خارج ہوگئیں جو اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نہ تھیں بلکہ بعد میں دریافت وایجاد ہوئیں مگر انھیں کارِ ثواب،باعث ِ تقرّب الی اللہ اور دین تو قرار نہیں دیاجاتا۔
Flag Counter