Maktaba Wahhabi

74 - 105
مَرگ پر بدعات ہم دیکھتے ہیں کہ جب کسی کا کوئی عزیز فوت ہوجائے تو رسومات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔آیئے!ذرا جائزہ لیں کہ ان رسومات کا بھلا قرآن وسنت سے بھی کوئی تعلق و واسطہ ہے یا ’’مولاناؤں‘‘ کے صرف ایک خاص طبقہ نے مطلب برآری کے لیے ہمیں بُدھوبنارکھا ہے۔اور ہمارے وقت اور دولت کو بٹورنے کے مختلف ہتھکنڈوں کو دین وشریعت کا نام دے لیا ہوا ہے۔ 1۔بے محل دُعاء: نماز ِ جنازہ کا سلام پھیرنے کے بعد وہیں کھڑے کھڑے دُعا ء کرنے اور تدفین سے فارغ ہوکر دعا ء کرنے اور پھر واپسی پر قبر سے چالیس قدم دُور آکر دعاء کرنے کا عام رواج ہے۔حدیث ِ پاک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یوں مرقوم ہے: ((عَنْ عُثْمَانَ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ(صلی اللّٰہُ علیہ وسلم)اِذَا فَرِغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ وَقَفَ عَلَیْہِ وَقَالَ اِسْتَغْفِرُوْالِاَخِیْکُمْ وَاسْئَلُوْالَہ‘ التَّثَبُّتَ فَاِنَّہ‘ الْاٰنَ یُسْئَلُ))(ابوداؤد) ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تدفین سے فارغ ہوئے توقبر کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا:’’اپنے بھائی کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا ء کرو،اب اس سے پوچھ گچھ ہوگی۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ،نمازِ جنازہ کے بعد تدفین سے فارغ ہوکر دعا ء کرنا تھا۔سلام پھیر کر دعاء کرنا اور تدفین کے بعد چالیس قدم واپس آکر پھر دعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں،یہ طریقہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے خلاف اور بدعت ہے۔
Flag Counter