Maktaba Wahhabi

81 - 105
کتبِ فقہ حنفیہ سے: اب یہاں بعض دیگر کتب ِ حنفیہ سے بھی علماء کی آراء ملاحظہ فرمائیں،چنانچہ تلخیص السنن میں ہے: 1۔................................ (اَلْاِجْتِمَاعُ فِیْ یَوْمِ الثَالِثِ خُصُوْصاً لَیْسَ فِیْہِ فَرِیْضَۃٌ وَلَا فِیْہِ وُجُوْبٌ وَلَافِیْہِ اسْتِحْبَابٌ وَلَا فِیْہِ مَنْفَعَۃٌ وَلَا فِیْہِ مَصْلَحَۃٌ فِیْ الدِّیْنِ بَلْ فِیْہِ طَعْنٌ وَمَذَمَّۃٌ وَمَلَامَۃٌ عَلَی السَّلَفِ حَیْثُ لَمْ یَنْتَبِھُوْالَہ‘ بَلْ عَلٰی النَبِّیِّ(صلی اللّٰہُ علیہ وسلم)حَیْثُ تَرَکَ حُقُوْقَ الَمَیِّتِ بَلْ عَلٰی اللّٰہِ سُبْحَانَہ‘ وَتَعَالیٰ حَیْثُ لَمْ یُکْمِلِ الشَّرِیْعَۃَ وَقَدْ قَالَ فِیْ تَکْمِیْلِ الشَّرِیْعَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ﴿الْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾الخ (تلخیص السّنن) ’’تیسرے دن خاص طور پر اجتماع(قُل)فرض ہے نہ واجب،سنت ہے نہ مستحب۔اس میں کوئی منفعت ہے نہ دینی مصلحت،بلکہ یہ طعن،مذمت اورملامت ہے،سلف ِ صالحین پر کہ وہ اس کام سے ناواقف رہے،بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوقِ میت ترک کردیئے اورخوداللہ سبحانہ‘ وتعالیٰ پربھی کہ اُس نے شریعت کو مکمل نہ کیا۔جبکہ وہ آیت﴿اَلْیَوْمَ﴾میں شریعتِ محمدیہ کی تکمیل کا اعلان کر چکا ہے۔‘‘ گویا تعزیت کے نام پر یہ اجتماعات اللہ تعالیٰ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلافِ
Flag Counter