Maktaba Wahhabi

106 - 271
میں بیٹھ گئیں توہم نے ان کی طرف اپنے روح (جبریل علیہ السلام)کوبھیجا جو ایک مکمل مرد کا روپ دھار کر ان کے پاس پہنچے۔ نیز حدیث ِزیرِ بحث (حدیث ِجبریل) میں بھی جبریل علیہ السلام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بصورت بشر آنا مذکوراورثابت ہے۔ فرشتوں کی رفتارکی سرعت وتیزی ملائکہ کی رفتار کی سرعت اورتیزی کااندازہ انسانی قیاسات وآلات سے انتہائی بعید ہے، احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ بعض اوقات کوئی سائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکر اپنا سوال عرض کرتا اور اس کے سوال کے مکمل ہونے سے پہلے ہی جبریل علیہ السلام اللہ رب العزت سے جواب لیکر تشریف لے آتے۔ فرشتوں کے اعمال وافعال فرشتے دن رات کسی تھکاوٹ یا اکتاہٹ کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف ہیں ،جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: [يُسَبِّحُوْنَ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ لَا يَفْتُرُوْنَ][1] یعنی: وہ رات دن اللہ تعالیٰ کی تسبیح میں مصروف ہیں اور تھکتے نہیں ہیں۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی اطاعت گذار مخلوق ہیں،جہاں اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی کا کوئی تصورنہیں ہے،ارشادِ باری تعالیٰ ہے: [ لَا يَعْصُوْنَ اللہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ][2] یعنی:وہ اللہ تعالیٰ کے کسی امر کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم
Flag Counter