معانی کو جامع ہے،چنانچہ قرآن پاک کتبِ سابقہ پر امین بھی ہے اور شاہد اورحاکم بھی، اللہ تعالیٰ نے اس کتابِ عظیم کو اپنی آخری وحی کے طورپر نازل فرمایا اوراسے تمام کتب سے اکمل ،اعظم اور اشمل قراردیا،اس میں کتبِ سابقہ کے محاسن ودیعت کرنے کے ساتھ ساتھ نئے نئے کمالات کا اضافہ فرمایا۔ قرآنِ پاک کے بارہ میں اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ واضح ہو کہ قرآنِ پاک، اللہ تعالیٰ کاکلام ہے،یایوں کہہ لیجئے کہ قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ کے آحادِ کلام میں سے ہے، اللہ تعالیٰ کلام فرماتا ہے اور متکلم بالصوت ہونا اس کی صفاتِ اختیاریہ میں شامل ہے،وہ جب چاہتا ہے اورجوچاہتا ہے کلام فرماتاہے، اس کاکلام لفظی ہے،یعنی حروف والفاظ کے ساتھ کلام فرماتا ہے ،وہ کلام لکھا جاتا ہے اور جب وہ کلام فرماتا ہے اور جس سے فرماتا ہے وہ اسے سنتا ہے،گویا اللہ تعالیٰ کاکلام مکتوب ومسموع ہے،اس نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا جو انہوں نے سنا [وَكَلَّمَ اللہُ مُوْسٰى تَكْلِــيْمًا][1] اس نے آسمانوں ،زمینوں اور پہاڑوں سے کلام فرمایا جو انہوں نے سنابھی اور اس کا جواب بھی دیا، وہ قیامت کے دن تمام انسانوں سے حساب لے گا اور کلام فرمائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (مامنکم من أحد إلا سیکلمہ ربہ ولیس بینہ وبینہ ترجمان)[2] یعنی:تم سب سے تمہارے پروردگارنے کلام فرمانا ہے،اس طرح کہ اس کے اور بندے کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہوگا۔ فرقہ اشاعرہ اورماتریدیہ،جن کی ترجمانی احناف کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی صفتِ کلام میں من مانی تاویل کرتا ہے ،ان کے نزدیک کلام اللہ سے مراد کلامِ نفسی ہے ،یہ ایک محدَث اصطلاح ہے، |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |