یعنی:اور جب ہم نے پھیراآپ کی طرف جنوں کی ایک جماعت کو،سنتے تھے قرآن پاک کو، جب سب وہاں آموجود ہوئے توانہوں نے کہا :خاموشی اختیارکروجب قرآن کی تلاوت ختم ہوئی تو وہ اپنی قوم کی طرف پلٹ گئے ڈرانے والے،انہوں نے کہا اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ علیہ السلامکے بعد نازل ہوئی ہے ،وہ کتاب تصدیق کرنے والی ہے سابقہ کتب کی اور وہ حق اور طریق مستقیم کی طرف ہدایت دیتی ہے۔ انبیاء ورسل انسانوں میں سے تھے جنوں میں سے نہیں ان آیات میں جنوں میں سے رسولوں کانہیں بلکہ منذرین کا ذکر کیا گیاہے ،اور ان منذرین نے اپنے کسی نبی کاذکر نہیں کیا،بلکہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور موسیٰ علیہ السلامکاذکرکیاہے،نیز اپنی کسی کتاب کاذکرنہیں کیا بلکہ تورات اورقرآن کاذکرکیاہے۔ یہاں سوال پیداہوتاہے کہ جنوںنے تورات کے بعد نازل ہونے والی کتاب انجیل کاذکرکیوں نہیں کیا؟ اسی طرح موسیٰ علیہ السلامکے بعد بھیجے گئے رسول عیسیٰ علیہ السلام کاذکرکیوں نہیںکیا؟ اس کاجواب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلامحلال وحرام میں تورات ہی کے احکام کے پابندتھے اور انہی احکام کو اپنی امت تک پہنچانے کے مکلف تھے،ان کی کتاب انجیل زیادہ تر رقائق پر مشتمل تھی ،لہذا انجیل کانزول بطورِ تتمۂ تورات کے ہوا ،جسے اساسی حیثیت حاصل تھی ،اسی لئے جنوں نے انجیل کے بجائے تورات کا ذکرکیا۔ رسول اورنبی میں فرق رسول اورنبی دوایسے کلمات ہیں جو عندالافتراق، مترادف بن جاتے ہیں،یعنی رسول کی جگہ نبی اور نبی کی جگہ رسول کا لفظ استعمال ہوسکتا ہے،البتہ عندالاجتماع آپس میں متباین ہونگے، چنانچہ دونوں میں فرق کیاجائے گا،فرق کے تعلق سے علماء کی مختلف آراء سامنے آتی ہیں،سب سے |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |