ومرسلین کی بعثت کے ساتھ ہے،یہ حجت نہ تو کسی امام ومجتہد کے ساتھ ہے،نہ کسی پیرومرشد کے ساتھ اور نہ ہی کسی قوم وبرادری کے ساتھ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کے کتاب التوحید میں امام زہری رحمہ اللہ کا ایک قول نقل فرمایا ہے،جو اسی عظیم منہج کی عکاسی کرتاہے، وہ فرماتے ہیں: (من ﷲ الرسالۃ وعلی رسول ﷲ البلاغ وعلینا التسلیم) یعنی:پیامِ دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،اسے امت تک پہنچانا رسول اللہ کی ذمہ داری ہے جبکہ اسے من وعن تسلیم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ امام بغوی رحمہ اللہ نے شرح السنۃ میں بعض علمائِ سلف سے نقل فرمایا ہے: (وقدم الإسلام لایثبت إلا علی قنطرۃ التسلیم ) یعنی:قدمِ اسلام نہیں جم سکتا،مگر منہجِ تسلیم پر ۔ انبیاء ورسل کی تعداد کا مسئلہ واضح ہو کہ انبیاء ومرسلین کی صحیح تعداد کسی صحیح وثابت نص سے نہیں ملتی،البتہ بعض انبیاء کاذکر قرآن پاک میں موجود ہے اور بعض کا نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: [وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَيْكَ۰ۭ ][1] نیز فرمایا: [وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ مِنْہُمْ مَّنْ قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْہُمْ مَّنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ۰ۭ ][2] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |