افضل اور اولوالعزم رسول چنانچہ انبیاء کرام میں سب سے افضل پانچ انبیاء ہیں،جنہیں اولوالعزم ہونے کاشرف حاصل ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [فَاصْبِرْ كَـمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ][1] یعنی:آپ صبر کیجئے جس طرح کہ اولوالعزم رسولوں نے صبرکیا۔ یہ اولوالعزم رسل پانچ ہیں:محمدصلی اللہ علیہ وسلم ،ابراھیم،نوح،موسیٰ وعیسیٰ علیہم السلام ، ان پانچوں کاذکر قرآن پاک کی دوآیات میں موجودہے: سورۃ الاحزاب میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّـبِيّٖنَ مِيْثَاقَہُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّاِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ۰۠ ][2] اور سورۃ الشوریٰ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِہٖ نُوْحًا وَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِہٖٓ اِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْہِ۰ۭ ][3] محمد اورابراھیم علیہما السلام کی فضیلت پھر ان پانچوں انبیاء کرام میں سے دونبی سب سے افضل ہیں: ایک سیدنا محمدصلی اللہ علیہ وسلم دوسرے سیدناابراھیم علیہ السلام،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں ہستیوں کو اپناخلیل قرار دیا ہے،ان دوکے علاوہ کسی کیلئے مقامِ خلت ثابت نہیں ہے۔ مقامِ خلت،وفاداری اوردوستی کا سب سے اونچامقام ہے، خلیل سے مراد ایسادوست جس کی دوستی اوروفاشعاری میں کسی قسم کا کوئی خلل نہ ہو،یاپھر خلیل سے مراد یہ بھی ہوسکتاہے کہ ایسادوست |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |