[ثُمَّ اَمَاتَہٗ فَاَقْبَرَہٗ۔ ثُمَّ اِذَا شَاۗءَ اَنْشَرَہٗ ][1] ترجمہ:پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا ۔پھر جب چاہے گا اسے زنده کر دے گا ۔ فتنۂ قبر کے حوالے سے چنداحادیث فتنۂ قبر کے حوالے سے چنداحادیث ملاحظہ ہوں: صحیح بخاری میں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا صلاۃالکسوف والے قصہ میں روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مامن شی لم أکن أریتہ إلا رأیتہ فی مقامی،حتی الجنۃ والنار،فأوحی إلی أنکم تفتنون فی قبورکم مثل أو قریبا-لاأدری أی ذلک قالت أسماء- من فتنۃ المسیح الدجال،یقال: ما علمک بھذا الرجل؟ فأما المؤمن أو الموقن-لاأدری بأیھما قالت أسماء- فیقول: ھو محمد ھو رسول اللہ،جاء نا بالبینات والھدی، فأجبنا واتبعنا، ھو محمد ثلاثا،فیقال: نم صالحا،قد علمنا إن کنت لموقنا بہ، وأما المنافق أو المرتاب-لاأدری أی ذلک قالت أسماء- فیقول: لاأدری،سمعت الناس ،یقولون شیئا فقلتہ. ترجمہ:اب تک جو کچھ مجھے نہیں دکھایاگیاتھا وہ میں نے آج اپنے اس مقام میں دیکھ لیا ہے،حتی کہ جنت اورجہنم بھی۔پس میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگ اپنی قبروں میں مبتلائے فتنہ کئے جاؤگےجوفتنۂ دجال کے مثل یا قریب ہوگا،کہاجائے گا: تمہارا اس شخص کے بارہ میں کیا علم ہے؟مؤمن (یاصاحبِ یقین) فوراً جواب دے گا: وہ محمد ہیں،وہ اللہ کے رسول ہیں،ہمارے پاس دلائل اورہدایت کے ساتھ تشریف لائے،پس ہم نے ان کی دعوت کو قبول کرلیا اور ان کی اتباع اختیارکرلی،(تین بار کہیں گے کہ وہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |