آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات اذان کے جواب میں بھی کہاکرتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح وشام کے اذکارمیں بھی یہ کلمات تین تین بار دہرایاکرتے تھے ۔ اگرآپ غور کریں گے تو ان کلمات میں قبر ہی کے تینوں سوالوں کی تیاری کی بابت تلقین موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذاق طعم الإیمان من رضی باللہ ربا وبالإسلام دینا وبمحمد رسولا.[1] یعنی:جوشخص اللہ تعالیٰ کو رب مان کر ،اسلام کو اپنا دین مان کر اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول مان کر راضی ہوگیا اس نے ایمان کاذائقہ چکھ لیا۔ اس حدیث میں بھی مذکور تینوں امور قبر کے سوالات ہی سے متعلق ہیں،فضیلت بیان کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ان کلمات کو مکمل معرفت کے ساتھ پڑھا جائے تاکہ قبر کی گھاٹی کی تیاری ہوسکے۔ عذابِ قبر سے پناہ کی دعائیں عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’إذا تشھد أحدکم فلیستعذ باللہ من أربع،یقول :أللھم إنی أعوذبک من عذاب جہنم ومن عذاب القبر ومن فتنۃ المحیا والممات ومن شر فتنۃالمسیح الدجال. یعنی:جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں تشہد میں بیٹھے تو اللہ تعالیٰ کی چار چیزوں سے پناہ طلب کیاکرے اور یوں کہاکرے:اے اللہ!میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتاہوں،اور قبر کے عذاب سے بھی،اور زندگی اورموت کے فتنہ سے بھی ،اور دجال کے فتنہ کے شر سے بھی۔ ویسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمومی طور پر عذابِ قبر سے پناہ طلب کیا کرتے تھے: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یدعو:أللھم إنی أعوذبک |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |