ہوکہ یہ سائل کون تھا ؟میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اوراس کا رسول بہترجانتے ہیں ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریل امین تھے ،جوتمہارے پاس،تمہیں ،تمہارادین سکھانے آئے تھے۔ یہ حدیث خلیفۂ ثانی ،امیرالمؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح مسلم میں موجودہے،صحیح مسلم کے پہلے عنوان ’’کتاب الایمان‘‘ کی پہلی حدیث یہی ہے،جبکہ یہی حدیث صحیح بخاری نیزصحیح مسلم میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے موجودہے۔ اس کے علاوہ یہ حدیث مختلف کتب میں مروی ہے،مثلاً:مسند امام احمد،سنن ابی داؤد،جامع ترمذی،سنن نسائی،سنن ابن ماجہ،مسند ابی داؤد الطیالسی،صحیح ابن حبان،مسند ابویعلی،شعب الایمان للبیہقی ،شرح السنۃ للبغوی،صحیح ابن خزیمہ اور کتاب الشریعۃ للآجری وغیرہ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں مزید پانچ صحابہ کے نام ذکر کیے ہیں ،جن سے یہ حدیث مروی ہے: 1 ابوذرغفاری ،ان کی حدیث ابوداؤد اورنسائی میں ہے۔ 2 عبد اللہ بن عمر،ان کی حدیث مسند احمد اورطبرانی میں ہے۔ 3 انس بن مالک ،ان کی حدیث مسند بزار اور خلق افعال العباد للبخاری میں ہے۔ 4 جریر بن عبد اللہ البجلی،ان کی روایت صحیح ابوعوانۃ میں ہے۔ 5 عبد اللہ بن عباس،ان کی روایت مسند احمد میں ہے۔ اس کے علاوہ مسنداحمد میں یہ حدیث بروایت ابوعامر الاشعری بھی موجودہے۔ علماء کی نظر میں اس حدیث کی اہمیت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماکر کہ ’’یہ جبریل امین تھے جوتمہیں، تمہارا دین سکھانے آئے تھے‘‘ اس حدیث کی اہمیت کو آشکارا فرمادیا، گویا یہ حدیث تعلیمِ دین کا بڑاجامع مرقع ہے اور علومِ نبوت کی بڑی اہم دستاویزہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |