حوضِ کوثر پر اہلِ بدعت کا ہیبت ناک انجام کچھ لوگوں کو حوضِ کوثر پر وارد ہونے سے روک دیا جائے گا، صحیح بخاری (۶۵۷۶) میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أنا فرطکم علی الحوض ، ولیرفعن رجال منکم ، ثم لیختلجن دونی فأقول: یا رب أصحابی فیقال: انک لا تدری ما أحدثوا بعدک ) یعنی:میں حوضِ کوثر پہ تمہارا انتظار واستقبال کرونگا ،تم میں سے کچھ لوگ ظاہر کیئے جائیں گے پھر میرے سامنے کھینچ کر نکال دیئے جائیں گے ، میںکہوںگا: میرے پروردگاریہ تو میرے ساتھی ہیں، کہا جائے گا: آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) ؛نہیں جانتے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکیا کیا نئے طریقے اپنالئے تھے. ان ساتھیوںسے مراد وہ چند لوگ ہیں ،جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ارتداد اختیار کرلیا تھا، اور پھر ان اسلامی کامیاب لشکروں کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے تھے ، جنہیں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مرتدین سے قتال کیلئے بھیجا تھا (نوٹ :وہ شرعی نصوص جو کسی مخصوص تناظر میں وارد ہوتے ہیں ان کے حکم میں عموم ملحوظ ہوتا ہے، لہذا قیامت کے دن حوضِ کوثر پہ ہر مبتدع کی اسی طرح بے توقیری اور تذلیل ہوگی ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ میں مبتدعین کو دیکھ کر یہ کہوں گا: (سحقا سحقا لمن غیر بعدی) یعنی: جن لوگوں نے میرے بعد دین کو تبدیل کردیا انہیں میری نظروںسے دور کردیاجائے۔ روافض کی ہذیان گوئی روافض ، جن کے سینے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے حقد وبغض سے لبریز ہیں ، کا یہ زعمِ باطل ہے کہ صحابۂ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے ، بہت تھوڑی تعداد دین پر باقی رہی، ان کے بقول احادیث میں جن لوگوں کو حوضِ کوثر سے دور کرنے کا ذکر وارد ہے ، وہ (نعوذب اللہ ) یہی اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |