Maktaba Wahhabi

207 - 271
وزنِ اعمال کی باریک بینی اعمال کا وزن اتنی باریک بینی سے ہوگا کہ نیکیوں اوربدیوں کے ددرمیان ایک رائی کے دانے کا فرق بھی سامنے آجائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کتاب الفوائد للخیثمہ کے حوالے سے جابر رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث نقل فرمائی ہے: (توضع الموازین یوم القیامۃ فتوزن الحسنات والسیئات فمن رجحت حسناتہ علی سیئاتہ مثقال حبۃ دخل الجنۃ ومن رجحت سیئاتہ علی حسناتہ مثقال حبۃ دخل النار)[1] یعنی:قیامت کے دن میزان نصب کیاجائے گا،پھر نیکیوں اور گناہوں کوتولاجائے گا،پس جس شخص کی نیکیاں،اس کے گناہوں سے ایک رائی کے دانے کے بقدر بڑھ گئیں وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جس شخص کے گناہ،اس کی نیکیوں سے ایک رائی کے دانے کے بقدر بڑھ گئے وہ جہنم میں داخل ہوجائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس قسم کا ایک قول بحوالۂ کتاب الزھد لابن المبارک،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا مروی ہے۔ (أیضا) وزنِ اعمال کے متعلق متکلمین کے شبہات کا رد واضح ہوکہ اعمال خواہ نیک ہوں یا بد،اجسام نہیں بلکہ اعراض ہیں، جن کا ہمارے لئے وزن کرنا ناممکن ہے،مگر اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن اپنے میزان میں اعمال کو تولنے کی خبر دی ہے،جس پر ہمارا کامل ایمان وایقان ہے،ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت اعمال کو
Flag Counter