وزنِ اعمال کی باریک بینی اعمال کا وزن اتنی باریک بینی سے ہوگا کہ نیکیوں اوربدیوں کے ددرمیان ایک رائی کے دانے کا فرق بھی سامنے آجائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کتاب الفوائد للخیثمہ کے حوالے سے جابر رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث نقل فرمائی ہے: (توضع الموازین یوم القیامۃ فتوزن الحسنات والسیئات فمن رجحت حسناتہ علی سیئاتہ مثقال حبۃ دخل الجنۃ ومن رجحت سیئاتہ علی حسناتہ مثقال حبۃ دخل النار)[1] یعنی:قیامت کے دن میزان نصب کیاجائے گا،پھر نیکیوں اور گناہوں کوتولاجائے گا،پس جس شخص کی نیکیاں،اس کے گناہوں سے ایک رائی کے دانے کے بقدر بڑھ گئیں وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جس شخص کے گناہ،اس کی نیکیوں سے ایک رائی کے دانے کے بقدر بڑھ گئے وہ جہنم میں داخل ہوجائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس قسم کا ایک قول بحوالۂ کتاب الزھد لابن المبارک،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا مروی ہے۔ (أیضا) وزنِ اعمال کے متعلق متکلمین کے شبہات کا رد واضح ہوکہ اعمال خواہ نیک ہوں یا بد،اجسام نہیں بلکہ اعراض ہیں، جن کا ہمارے لئے وزن کرنا ناممکن ہے،مگر اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن اپنے میزان میں اعمال کو تولنے کی خبر دی ہے،جس پر ہمارا کامل ایمان وایقان ہے،ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت اعمال کو |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |