زید ایک ایسا فاعل ہے جس کے اختیار سے کھانا ،پینا ،نماز پڑھنایا روزہ رکھنا ایسے اعمال صادر ہورہے ہیں۔اور جب یوں کہا جائے کہ : زید بیمار ہوا، یا زید فوت ہوا، یا زید کے ہاتھوں میں رعشہ پیدا ہوا، تو ان تمام مثالوں میں جوا فعال (بیمارہونا،مرنا وغیرہ) مذکور ہیں وہ زید کا فعل قرار نہیں پائیں گے۔بلکہ ایسے اوصاف یا احوال قرار پائیں گے جو زید کے ساتھ (بامر اللہ) لاحق وقائم ہوئے (جن میں زید کے ارادہ ومشیئت کو کوئی دخل نہیں ہے۔) اہل سنت کا مسلک اعتدال پر قائم ہے واضح ہوکہ افعالِ عباد کے تعلق سے اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ،جبریہ اور قدریہ کے گمراہ عقیدوں کے بین بین انتہائی اعتدال پر قائم ہے۔چنانچہ قدریہ تو تقدیر کے سراسر منکر ہیں،جبکہ جبریہ نے تقدیر کے اثبات میں اس قدر غلو سے کام لیا کہ بندے سے ہر قسم کے ارادہ ومشیئت کو سلب کرکے رکھ دیا۔ جبکہ اہل السنۃ والجماعۃ اعمال کے تعلق سے بندوں کیلئے مشیئت ثابت کرتے ہیں جبکہ اللہ رب العزت کیلئے مشیئت عامہ کے اثبات کا عقیدہ رکھتے ہیں ،وہ بندوں کی مشیئت کو اس طرح تسلیم کرتے ہیںکہ ان کی مشیئت اللہ تعالیٰ کی مشیئت کے تابع ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَمَا تَشَاۗءُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ][1] ترجمہ:اور تم بغیر پروردگارِ عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے۔ لہذا اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں اللہ تعالیٰ کی مشیئت ومرضی کے خلا ف کوئی چیز واقع نہیں ہوسکتی۔ یعنی جو چیز اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا وہ واقع ہوہی نہیں سکتی،بخلاف قدریہ کے جو کہتے ہیں: بندے اپنے تمام افعال کے خود ہی خالق ہیںاور بخلاف جبریہ کے جو کہتے ہیں کہ بندے اس قدر مسلوبِ ارادہ ومشیئت ہیں کہ کسی بھی گناہ کے ارتکاب پر انہیں مستحقِ سزا قرار نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |