اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ان دونوں قسموں کو اس آیتِ کریمہ میں جمع فرمادیا ہے : [وَاللہُ يَدْعُوْٓا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ۰ۭ وَيَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْم][1] ترجمہ:اور اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کی طرف تم کو بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راہِ راست کی طرف ہدایت دیتا ہے ۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان:[وَاللہُ يَدْعُوْٓا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ]میں دعوتِ ارشاد کا ذکر ہے؛ کیونکہ دعوت کے مخاطب تمام لوگ ہیں ۔ارادۂ عموم کی وجہ سے مفعول محذوف ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ راہ نمائی تو سب کی کردی گئی ہے، مگر قبول کون کرتا ہے ؟ ۔۔۔وہی، جسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیقِ ہدایت میسر ہو۔ اس بات کا ذکر اس آیتِ کریمہ کے دوسرے حصے میں فرمادیا:[ وَيَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ]یہاں مفعول ظاہر کردیا تاکہ خصوص کا فائدہ حاصل ہوجائے ،مقصد یہ ہے کہ ہدایت کی توفیق ان مخصوص افراد کو ملتی ہے جن کی ہدایت اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ معتزلہ کے رد میں دوحکایتیں ہمارے شیخ محمد الأمین الشنقیطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’رفع ایھام الاضطراب عن آیات الکتاب ‘‘ کے اندر سورۃ الشمس کی تفسیر میں دوحکایتیں ذکر فرمائی ہیں، جن سے تقدیر کے مسئلہ میں معتزلہ کے مذھب کاباطل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ پہلی حکا یت: فرماتے ہیں: جب امام ابو اسحاق الاسفرانی نے معتزلی عالم عبد الجبار کے ساتھ مناظرہ کیا، تو اس موقع پر مندرجہ ذیل گفتگو ہوئی۔ عبدالجبار معتزلی نے کہا: پاک ہے وہ ذات جو گناہوں سے پاک اور منزہ ہے ۔اس کامقصد |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |