Maktaba Wahhabi

283 - 271
ولرسولہ ولأئمۃ المسلمین وعامتھم)[1] یعنی:اللہ تعالیٰ کیلئے ،اور اس کی کتاب کیلئے اور اس کے رسول کیلئے اور مسلمان حکام کیلئےاور عامۃ الناس کیلئے۔ حدیثِ جبریل میں مذکور تمام امور بہترین خیرخواہی ہیں، جبریل علیہ السلامکی طرف سے بھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی۔ (۲۹) حدیثِ جبریل سے حاصل ہونے والااہم ترین فائدہ جبریلعلیہ السلامتمام انبیاء کرام کے امینِ وحی تھے،اور ہمارے آخری نبی اکرم الخلائق ،سید البشرمحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی امین وحی تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ۔ عَلٰي قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ][2] اسے امانت دار فرشتہ(جبریل علیہ السلام )لے کر آیا ہے آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاه کر دینے والوں میں سے ہو جائیں۔ یہ بات معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا دین،دینِ وحی ہے ،جو جبریلعلیہ السلامکی وساطت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا،یہ دونوں حقیقتیں سورۂ نجم کے شروع میں بیان ہیں: جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰى ۔ اِنْ ہُوَاِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى ۔ عَلَّمَہٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى][3] یعنی:اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے ۔
Flag Counter