فرشتے بشریت کا روپ دھار سکتے ہیں اس حدیث میں جبرئیل علیہ السلام کا بصورتِ بشر آنا مذکور ہے، جس سے ثابت ہوا کہ ملائکہ بشر کاروپ دھارنے کی قدرت دیئے گئے ہیں، قرآن پاک میں جبرئیل علیہ السلام کا مریم سلام ﷲ علیھا کے پاس بصورتِ بشر، نیز ابراھیم علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کے پاس بھی بصورتِ بشر جانا مذکور ہے۔ لیکن فرشتے اپنی مرضی سے کسی بشر کی صورت اختیار نہیں کرتے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اذن وامر کے بعد بشر کا روپ دھارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں سے جنوں کوبھی بشریاسانپ وغیرہ کاروپ دھارنے کا اختیار دے رکھا ہے ،جیسا کہ صحیح بخاری میں حدیثِ ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہوتا ہے۔ جبریل امین اپنی اصل ہیئت میں جبرئیل امین علیہ السلام اپنی اصل شکل وہیئت میں، اللہ تعالیٰ کی بڑی عظیم اورقوی مخلوق ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چھ سوپروں کاذکرفرمایاہے ، جبکہ ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاتھا:میں نے جبرئیل کو دیکھا انہوں نے تمام آفاقِ سماوی کوڈھانپ رکھاتھا۔ حدیث جبرئیل کے مذکورہ بالا متن میں ان کے سلام کہنے کا ذکر نہیں ہے،لیکن ابوداؤد میں بروایت ابوذرغفاری وابوھریرہ رضی اللہ عنہما مروی حدیث میں ان کے سلام کہنے کا ذکرموجودہے،اسی سیاق میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب دینے کاذکربھی ہے۔ طالب علم کےچند مزید آداب جبرئیل علیہ السلام کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھنا بھی بہت سے علومِ وآداب کامظہر ہے ،ایک ادب تو یہ کہ ان کا نبی علیہ السلام کے انتہائی قریب بیٹھنا ،چنانچہ ہرطالبِ علم کو اپنے شیخ کی مجلس کے قرب کامتمنی ہونا چاہئے ،یہ نکتہ نبی علیہ السلام کی ان احادیث سے بھی حاصل ہوتا ہے جن میں جمعہ کے روز خطیب کے |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |