ترجمہ:عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسلام یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اور یہ کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ نماز قائم کرے اورزکاۃ اداکرے اور حج وعمرہ کرے اور جنابت سے غسل کرے اوروضو مکمل کرے اور رمضان کے روزے رکھے۔ ۳۔(عن ابن مسعود قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم تابعوا بین الحج والعمرۃ وإنھما ینفیان الفقر والذنوب کما ینف الکیر خبث الحدید والذھب والفضۃ ولیس للحج المبرور ثواب إلا الجنۃ)[1] ترجمہ:پے درپے حج اورعمرہ کرو پس یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹادیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اورچاندی کے زنگ کو دورکردیتی ہے اورحجِ مبرور کا ثواب تو جنت ہے۔ حاجی اورعمرہ کرنے والا اللہ کامہمان ہے ۴۔(عن جابر قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم الحاج والعمار وفد ﷲ دعاھم فأجابوہ وسألوہ فأعطاھم )[2] ترجمہ:جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں اللہ نے ان کو بلایا تو انہوں نے لبیک کہا اورانہوں نے اللہ سے مانگا تو اللہ نے ان کو عطاکیا۔ اس حدیث سے یہ فقہ حاصل ہورہی ہے کہ جب حاجی نے اللہ تعالیٰ کے بلانے پر لبیک کہہ دیا اور اس کے گھر حاضر ہوگیا تو اب وہ چونکہ اللہ تعالیٰ کامہمان بن چکا ہے اور مہمان کی ہرخواہش پوری کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ہرتمنااور دعا قبول فرمائے گا۔ ۵۔(عن ابی ھریرۃ قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم وفد ﷲ ثلاثۃ:الحاج والمعتمر والغازی )[3] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |