ترجمہ: اللہ کے مہمان تین ہیں:حاجی،عمرہ کرنے والا اورغازی۔ بیت اللہ سے خوب فائدہ اٹھاؤ ۶۔(عن ابن عمر قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم استمتعوا بھذا البیت فقد ھدم مرتین ویرفع فی الثالثۃ )[1] ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے اس گھر سے خوب فائدہ اٹھاؤ؛کیونکہ یہ دو دفعہ گرایاجاچکا ہے اور تیسری بار اٹھالیاجائے گا۔(لہذا اس وقت کے آنے سے پہلے پہلے اس گھر سے خوب خوب فائدہ اٹھالو) حاجی اورعمرہ کرنے والا جب (حالت احرام میں)وفات پاجائے ۷۔(عن ابی ھریرۃ قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم من خرج حاجا فمات کتب لہ أجر الحاج إلی یوم القیامۃ ومن خرج معتمرا فمات کتب لہ أجر المعتمر إلی یوم القیامۃ ومن خرج غازیا فمات کتب لہ أجر الغازی إلی یوم القیامۃ)[2] ترجمہ:جوشخص حج کیلئے نکلے اوراسے راستے ہی میں موت آجائے تو اس کیلئے قیامت تک کیلئے حاجی کاثواب لکھاجاتاہے اورجو عمرہ کیلئے نکلے اور اسے راستے میں موت آجائے تو اس کیلئے قیامت تک کیلئے عمرہ کرنے والے کا ثواب لکھا جاتا ہے،اورجوشخص جہاد کیلئے نکلے اوراسے راستے میں ہی موت آجائے تواس کیلئے قیامت تک کیلئے غازی کاثواب لکھاجاتاہے۔ عمرہ کاثواب تھکاوٹ اورخرچ کے بقدرہے ۸۔(عن عائشۃ أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قال لھا فی عمرتھا لکنھا علی قدر نصبک اونفقتک )[3] ترجمہ:عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے عمرہ کے متعلق فرمایا:تمہارا عمرہ(کاثواب) تمہاری تھکاوٹ اور خرچ کے بقدر ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |